29 C
Lahore
Saturday, July 12, 2025
ہومتعلیم اور صحتتنہائی ڈپریشن اور خرابی صحت کے خطرات کو ڈرامائی انداز میں بڑھا...

تنہائی ڈپریشن اور خرابی صحت کے خطرات کو ڈرامائی انداز میں بڑھا دیتی ہے، تحقیق


علامتی فوٹو

ایک حالیہ تحقیق کے مطابق تنہائی اور اکیلا پن کسی بھی شخص میں ڈپریشن اور خرابی صحت کے خطرات کو ڈرامائی انداز میں بڑھا دیتا ہے۔ 

ایک طبی جرنل میں شائع ہونے والی اس تحقیقی رپورٹ میں محققین کا کہنا ہے کہ جو لوگ کہتے ہیں کہ وہ ہمیشہ تنہائی محسوس کرتے ہیں، ان میں سے نصف افراد کو کلینیکل ڈپریشن ہوتا ہے جبکہ وہ لوگ جو کہتے ہیں کہ وہ کبھی تنہائی محسوس نہیں کرتے، اُن میں صرف 10 فیصد کو یہ بیماری لاحق ہوتی ہے۔

محققین کے مطابق انکے سامنے یہ چیز بھی آئی کہ احساس تنہائی کے شکار افراد میں ذہنی یا جسمانی صحت کے بگڑنے کا عرصہ بھی کہیں زیادہ ہوتا ہے۔

اس تحقیق کے سربراہ اور ہارورڈ یونیورسٹی کالج آف میڈیسن واشنگٹن ڈی سی کے سینئر ریسرچ فیلو ڈاکٹر اولوویسگن ایکنیمی نے کہا جو لوگ تنہائی محسوس کرتے تھے ان میں ایسے افراد جو کبھی تنہائی محسوس نہیں کرتے انکے مقابلے میں  ہمیشہ ڈپریشن کا خطرہ پانچ گنا زیادہ تھا۔ ہر مہینے ان کے گیارہ دن ذہنی صحت کے لحاظ سے خراب ہوتے تھے، جبکہ جسمانی صحت کے لحاظ سے انکے پانچ اضافی دن مزید خراب ہوتے تھے۔

انکی ٹیم کا کہنا تھا کہ تنہائی اور اکیلا پن نہ صرف جذباتی کیفیت ہے بلکہ اسکی وجہ سے ذہنی اور جسمانی صحت پر پڑنے والے اثرات کا بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ تنہائی کا حل تلاش کرنا ایک اہم عوامی صحت کی ترجیح ہو سکتا ہے تاکہ ڈپریشن کو کم کیا جا سکے اور مجموعی طور پر بہتری کے لیے اقدامات کیے جاسکیں۔

اس تحقیق کے لیے محققین نے  صحت کے خطرات پر سالانہ سرکاری سروے کو ایک حصے کے طور پر جمع کیا اور 47 ہزار سے زیادہ افراد کا تجزیہ کیا۔



مقالات ذات صلة

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

الأكثر شهرة

احدث التعليقات