نائب وزیرعظم اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ بھارت کے ساتھ سیز فائر جاری ہے مگر بھارتی سیاسی قیادت سے یہ بات برداشت نہیں ہو رہی۔
کوالا لمپور میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے بھارت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاک بھارت فوجی سطح پر سیزفائر مکمل طور پر مؤثر ہے، مگر نئی دہلی کی سیاسی قیادت اس حقیقت کو برداشت نہیں کر پا رہی۔
اسحاق ڈار نے ملائیشیا کے دارالحکومت میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے سخت اقتصادی حالات میں کامیابی سے ٹیک آف کیا ہے اور ہمارا اگلا ہدف دنیا کی بڑی معیشتوں کے گروپ “جی 20” میں شمولیت ہے۔
انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ بھارت نے سندھ طاس معاہدے کو معطل کر کے غیر سنجیدہ اور اشتعال انگیز رویہ اختیار کیا،تاہم انہوں نے واضح کیا کہ بھارت نہ تو پاکستان کا پانی روک سکتا ہے اور نہ ہی دریاؤں کا قدرتی بہاؤ موڑنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان نے بھارتی اقدام پر مؤثر ردعمل دیتے ہوئے بھارت کی ایئرلائنز کے لیے پاکستانی فضائی حدود بند کر دی تھیں اور اب عالمی سطح پر بھارت تنہائی کا شکار ہوتا جا رہا ہے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں بھارت کو مؤثر جواب دینے کا متفقہ فیصلہ کیا گیا تھا، جس کے بعد پاکستانی فضائیہ نے دشمن کے 6 جنگی طیارے تباہ کیے، جن میں 4 جدید رافیل طیارے بھی شامل تھے۔ بھارت نے جان بوجھ کر اپنے 2 میزائل سکھ آبادی میں گرا کر اپنی ہی قوم کو نقصان پہنچایا، تاہم بین الاقوامی برادری نے بھارتی مؤقف کو مسترد کر دیا۔
انہوں نے بتایا کہ ایک موقع پر صبح سوا 8 بجے امریکی وزیر خارجہ نے فون پر اطلاع دی کہ بھارت سیزفائر چاہتا ہے۔ جنگ چھیڑنے والا بھی بھارت تھا اور ختم کرنے کی درخواست بھی اس نے ہی کی۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ دونوں ممالک کی افواج اب اپنی دفاعی پوزیشنز تبدیل کر چکی ہیں۔ نائب وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کا میزائل پروگرام ملک کے دفاع کی مضبوط ڈھال ہے۔
افغانستان سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے نائب وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کابل میں چائے پینے اور دہشت گردوں کے لیے بارڈر کھولنے جیسی پالیسیوں نے پاکستان کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچایا۔