ایرانی وزیرخارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ امریکا غلطیوں کا ازالہ کرے تو مذاکرات دوبارہ شروع ہوسکتے ہیں۔
فرانسیسی اخبار کو انٹرویو میں ایرانی وزیرخارجہ عباس عراقچی کا کہنا تھا کہ امریکا کے ساتھ وقار اور باہمی احترام کی بنیاد پر مذاکرات شروع کرنے کے لیے آمادہ ہیں۔ لیکن اس کےلیے سب سے پہلے امریکا کو اپنا رویہ تبدیل کر کے مذاکرات کے دوران ایران پر مزید حملے نہ کرنے کی ضمانت دینا ہوگی۔
عباس عراقچی کا کہنا تھا کہ امریکا کے حالیہ حملوں سے ایران کی جوہری تنصیبات کو نقصان پہنچا ہے، ایران کو جوہری تنصیبات پر نقصان کے تخمینے کے بعد معاوضہ طلب کرنے کا حق حاصل ہے۔
انھوں نے کہا یہ سمجھنا کہ پرامن جوہری منصوبے ترک کرنے پر مجبور کیا جا سکتا ہے، درحقیقت ایک سنگین غلط فہمی ہے۔
ایرانی وزیرخارجہ کا مزید کہنا تھا کہ ایران نے ہمیشہ وقار، باہمی احترام کے ساتھ مذاکرات کا راستہ اختیار کیا ہے، اس وقت بھی بعض دوست ممالک یا ثالثوں کے ذریعے ایک سفارتی ہاٹ لائن قائم کی جا رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایران میں جوہری تنصیبات پر حملے سے اصل نقصان جوہری عدم پھیلاؤ کے عالمی نظام کو پہنچا ہے۔
آئی اے ای اے کی نگرانی میں فعال تنصیبات پر حملہ اور مغربی ممالک کی جانب سے اس کی مذمت نہ کرنا بین الاقوامی قوانین، خصوصاً جوہری عدم پھیلاؤ کے نظام پر براہ راست حملے کے مترادف ہے۔
انہوں نے تین یورپی ممالک کی جانب سے 2015 کے جوہری معاہدے کے تحت پابندیوں کے میکنزم کو فعال کرنے کی تجاویز پر بھی سخت ردعمل کا اظہار کیا اور کہا ایسی کوئی بھی حرکت فوجی حملے کے مترادف ہوگی۔