26 C
Lahore
Friday, July 11, 2025
ہومغزہ لہو لہواسپیکر کسی رکن کی رکنیت کو ختم نہیں کر سکتے

اسپیکر کسی رکن کی رکنیت کو ختم نہیں کر سکتے



لاہور:

گروپ ایڈیٹر ایکسپریس ایاز خان کا کہنا ہے کہ اسپیکر نے بنیادی طور پر اراکین کو صفائی کا موقع نہیں دیا، انھوں نے خود کو صفائی کا موقع دیا ہے جس ملک احمد خان کو میں جانتا ہوں وہ اس حد تک جانے والے نہیں ہیں، ریفرنس میں اگر تین چار حکومتی ارکان بھی آ جاتے کیونکہ ظاہر ہے تالی ایک ہاتھ سے نہیں بج رہی ہوتی، ادھر سے اسی طرح سے جوابی چیزیں آ رہی ہوتی ہیں۔ 

ایکسپریس نیوز کے پروگرام ایکسپرٹس میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ہم نے بہت سے مناظر دیکھے بھی ہیں وزرا تک وہاں بیٹھی نعرے لگا رہی تھیں۔ 

تجزیہ کار فیصل حسین نے کہا کہ نے کہ اگر ہم جمہوری تناظر میں دیکھیں، پاکستان کی تاریخ میں اگر 1985سے لیکر اب جتنے ایوان ہوئے ہیں ان کو دیکھ لیں، ایوانوں کے بجٹ اجلاس ہوئے ہیں، یا اس وقت کے صدر پاکستان کے اجلاس ہوئے ہیں اس میں اس طرح کی ہنگامہ آرائی نہ ہوئی ہو،کیا یہ پاکستان کی پارلیمانی سیاست کا پہلا واقعہ تھا؟ یا اس واقعہ کے اندر کوئی ایسی چیز ہو گئی تھی کہ پہلے کسی دور میں ایسا کام نہ ہوا ہو؟یہ تو ہر دور میں ہوا ہے، انیس، بیس کا فرق ہو سکتا ہے۔ 

تجزیہ کار عامر الیاس رانا نے کہا پہلے دن سے ہم کہہ رہے ہیں کہ ملک احمد خان بڑے ٹھنڈے آدمی ہیں ، گہرے بھی ہیں، ان کا نام ساری دنیا نے جنرل باجوہ کے ساتھ جوڑاکہ ان کے آدمی ہیں ان کے بھتیجے بنے ہوئے ہیں، انھوں نے اپوزیشن کو جس طرح اکاموڈیٹ کیا، پی ایم ایل (این) پوری ناراض تھی ان سے کہ آپ ہر طرح سے اپوزیشن کا ساتھ دیتے ہیں، جو کام چوہدری پرویز الہٰی نے بطور اسپیکر نہیں کیے آپ وہ بھی اپوزیشن کے لیے کر رہے ہیں اور رعایتیں دے رہے ہیں، یہ بات سامنے آ ہی جائے گی کہ اپوزیشن نے ان کے ساتھ کیا طے کیا تھا۔ 

تجزیہ کار شکیل انجم نے کہا کہ ہم اس ایشو کو دو طریقوں سے دیکھتے ہیں، ایک تو آئینی طریقے سے کہ پاکستان کا آئین اس حوالے سے کیا کہتا ہے، دوسرا طریقہ یہ ہے کہ اخلاقیات کیا کہتی ہے، آئینی طور پر ہم دیکھیں تو جو اسپیکر صوبائی اسمبلی ہیں، ان کو براہ راست کسی بھی رکن اسمبلی کو معطل کرنے کا تو حق حاصل ہے لیکن اس کی رکنیت کو وہ ختم نہیں کر سکتے، وہ ان کے خلاف ریفرنس بھیج سکتے ہیں۔ 

تجزیہ کار محمد الیاس نے کہا کہ اسپیکر صاحب نے تو اپنا کام کر لیا، اسلام آباد بھی گئے، الیکشن کمیشن سے بھی ملے، ان سے بھی مشاورت کی کہ کیا قانونی کارروائی کی جا سکتی ہے ان کو ڈی سیٹ کرنے کے لیے، ساری صورتحال انھوں نے دیکھی کہ وہ اس پر کچھ زیادہ نہیں کر پا رہے، تو ان کو دبایا، دس اراکین پر تو جرمانے بھی عائد کیے گئے ہیں، میں سمجھتا ہوں کہ جن لوگوں سے وہ زیادہ تنگ ہیں ان لوگوں کو وہ بحال نہیں کریں گے۔



مقالات ذات صلة

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

الأكثر شهرة

احدث التعليقات