امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے برازیل پر 50 فیصد ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کر دیا۔
ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ یہ اقدام برازیل کی غیرمنصفانہ تجارتی پالیسیوں کی وجہ سے اُٹھایا گیا ہے۔
اُنہوں نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ امریکی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو برازیل میں خفیہ اور غیر قانونی سنسرشپ کا سامنا ہے اور برازیل مسلسل امریکی کمپنیوں کی ڈیجیٹل تجارتی سرگرمیوں پر حملے کر رہا ہے۔
امریکی صدر نے متعلقہ امریکی حکام کو ’سیکشن 301‘ کے تحت برازیل کے غیر منصفانہ تجارتی طریقوں پر تحقیقات شروع کرنے کا حکم بھی دے دیا جس کے بعد برازیل پر عائد ٹیرف میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔
دوسری جانب، برازیل کے صدر لولاڈا سلوا نے بھی ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے برازیل کی مصنوعات پر عائد کیے گئے نئے ٹیرف پر اپنے ردِعمل کا اظہار کر دیا ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ یکطرفہ طور پر ٹیرف میں اضافے کے کسی بھی اقدام کا جواب برازیل کے اقتصادی باہمی قانون کے مطابق دیا جائے گا۔
واضح رہے کہ برازیل امریکا کا 15واں بڑا تجارتی شراکت دار ہے جو کہ امریکا سے تجارتی ہوائی جہاز، پٹرولیم مصنوعات، خام تیل، کوئلہ، اور سیمی کنڈکٹر برآمد کرتا ہے جبکہ برازیل سے امریکا کو سب سے زیادہ برآمد کی جانے والی اشیاء میں خام تیل، کافی، نیم تیار شدہ سٹیل اور پگ آئرن شامل ہے۔
برازیل نے اب ڈیجیٹل سروسز ٹیکس کے نفاذ کو روک دیا ہے لیکن ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کے لیے مسابقت کے مضبوط ضوابط کے ساتھ قانون سازی کو آگے بڑھانے کا خواہاں ہے۔