دنیا بھر میں نوجوانوں کی صحت پر ایک نیا خطرہ تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ حالیہ تحقیق سے پتا چلا ہے کہ بڑی آنت اور نظامِ ہاضمہ کے کینسر کے کیسز نوجوانوں میں خطرناک رفتار سے بڑھ رہے ہیں، جسے ماہرین نے ’’خاموش عالمی بحران‘‘ قرار دے دیا ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق 50 سال سے کم عمر افراد، خاص طور پر 20 سے 40 سال کے نوجوان، بڑی آنت کے کینسر میں غیر معمولی اضافے کا شکار ہو رہے ہیں۔ گزشتہ دو دہائیوں میں اس بیماری کی شرح میں تشویشناک حد تک اضافہ ہوا ہے، اور ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ رجحان عالمی سطح پر صحت کے لیے ایک بڑا چیلنج بن سکتا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ امریکا میں 20 سے 24 سال کی عمر کے نوجوانوں میں اس کینسر کی شرح میں 8.4 فیصد اضافہ دیکھا گیا ہے، جبکہ یورپ میں 20 سے 29 سال کی عمر کے افراد میں سالانہ 7.9 فیصد کی رفتار سے یہ کیسز بڑھ رہے ہیں۔ تحقیق کے مطابق 1990 کے بعد پیدا ہونے والے افراد میں اس بیماری کا خطرہ پچھلی نسلوں کے مقابلے میں دگنا زیادہ ہے۔
ماہرین نے اس بڑھتے ہوئے رجحان کی ممکنہ وجوہات میں غیر صحت مند طرزِ زندگی، موٹاپا، پراسیسڈ کھانوں کا زیادہ استعمال، شکر سے بھرپور مشروبات، تمباکو نوشی، الکحل، معدے میں نقصان دہ بیکٹیریا اور چربی والا جگر شامل کیا ہے۔
تحقیق میں یہ تشویش بھی ظاہر کی گئی ہے کہ نوجوانوں میں اس بیماری کی بروقت تشخیص مشکل ہوتی جا رہی ہے، کیونکہ مریض اور بعض اوقات ڈاکٹر بھی ابتدائی علامات کو سنجیدہ نہیں لیتے، جس کی وجہ سے بیماری اکثر آخری مراحل میں جا کر سامنے آتی ہے۔
ماہرین نے نوجوانوں پر زور دیا ہے کہ اگر پیٹ میں مسلسل درد، خون آنا، وزن میں غیر واضح کمی یا ہاضمے کی خرابی جیسی علامات سامنے آئیں تو فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کریں۔ ساتھ ہی مشورہ دیا ہے کہ صحت مند غذا، باقاعدہ ورزش اور تمباکو و شراب سے پرہیز کو اپنانا ضروری ہے۔ اس کے علاوہ اسکریننگ کی عمر 45 سال سے کم کرکے جلد شروع کرنے پر بھی زور دیا گیا، خاص طور پر ان افراد کے لیے جن کے خاندان میں اس بیماری کی تاریخ موجود ہو۔
رپورٹ میں یہ بھی واضح کیا گیا کہ اس بیماری میں مبتلا نوجوانوں کو صرف جسمانی نہیں بلکہ ذہنی، معاشی اور سماجی مشکلات کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے، اور شادی شدہ نوجوان یا والدین ہونے کی صورت میں یہ بیماری خاندانی زندگی پر گہرے اثرات ڈالتی ہے۔