گزشتہ سال مارشل لاء کی ناکام کوشش پر جنوبی کوریا کے سابق صدر یون سک یول کے نئے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے گئے، جس کے بعد انہیں حراست میں لے لیا گیا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق سابق سیئول کی عدالت نے صدر یون سک یول کے خلاف وارنٹ گرفتاری آج (جمعرات کو) جاری کیے۔
خبر رساں ایجنسی کے مطابق گزشتہ روز وارنٹ گرفتاری کے حوالے سے دائر درخواست پر 7 گھنٹے طویل سماعت ہوئی، جس کے بعد انہیں عدالت کا فیصلہ آنے تک حراستی مرکز منتقل کر دیا گیا۔
عدالت نے جمعرات کی صبح دائر درخواست کا فیصلہ سناتے ہوئے مارشل لاء کی ناکام کوشش پر گرفتاری کے احکامات جاری کیے، جس کے بعد انہیں دوسری بار حراست میں لے لیا گیا۔
واضح رہے کہ جنوبی کوریا کے سابق صدر یون سک یول کو اپریل میں آئینی عدالت نے صدارت کے عہدے سے برطرف کیا تھا۔
سابق صدر 14 دسمبر کو مارشل لاء کے مختصر اعلان پر پارلیمنٹ میں مواخذے کے بعد معزول کر دیے گئے تھے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق مواخذے کی دوسری تحریک کامیاب ہونے کے بعد یون سک یول کو ان کے فرائض سے معطل کر دیا گیا تھا۔
جنوبی کوریا کی پارلیمنٹ کے تمام 300 اراکین نے یون سک یول کے خلاف مواخذے پر ووٹنگ میں حصہ لیا تھا اور 204 ارکان نے ان کے مواخذے کے لیے ووٹ دیا تھا۔