غزہ/دوحہ : فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے غزہ میں مستقل جنگ بندی کے بدلے 10 اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کی پیشکش کی ہے، تاہم معاہدے کی راہ میں اب بھی کئی بڑی رکاوٹیں موجود ہیں۔
یہ پیشکش قطر کی ثالثی میں چار روزہ بالواسطہ مذاکرات کے بعد سامنے آئی ہے۔
حماس نے واضح کیا کہ وہ مثبت جذبے کے ساتھ سنجیدہ مذاکرات جاری رکھے ہوئے ہے، تاہم اسرائیل کی ’ہٹ دھرمی‘ مذاکرات میں رکاوٹ بن رہی ہے۔
حماس کا مؤقف ہے ’’ہم ہتھیار نہیں ڈالیں گے، لیکن ہم امن، عزت اور آزادی کے خواہش مند ہیں۔ اسرائیل امداد کو روک کر معاہدے کو سبوتاژ کر رہا ہے۔”
اسرائیلی وزیرِ اعظم بینجمن نیتن یاہو نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرح امید ظاہر کی کہ معاہدہ ممکن ہے۔
انہوں نے کہا: “مجھے لگتا ہے کہ ہم معاہدے کے قریب ہیں، مثبت امکانات موجود ہیں۔”