اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے قائم مقام ڈپٹی گورنر ڈاکٹر عنایت حسین نے کہا ہے کہ خدشہ ہے کہ لوگ ایک بار پھر حوالہ ہنڈی جیسے غیر رسمی ذرائع کی طرف جا سکتے ہیں۔
سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیرِ صدارت ہونے والے اجلاس میں اسٹیٹ بینک کو طلب کر کے پوچھا گیا کہ وہ ترسیلات کے مقابلے میں سبسڈی میں اضافے کی وجہ بتائیں؟
قائم مقام ڈپٹی گورنر ڈاکٹر عنایت حسین نے سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ سے گفتگو کے دوران بتایا کہ حکومت نے بیرونِ ملک سے ترسیلاتِ زر کے فروغ کے لیے دی جانے والی سبسڈی ختم کرنے کا جو فیصلہ کیا ہے اس سے بینکوں کے زریعے سے ترسیلات کا بہاؤ کم ہو سکتا ہے اور خدشہ ہے کہ لوگ ایک بار پھر حوالہ ہنڈی جیسے غیر رسمی ذرائع کی طرف جا سکتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ چند برسوں میں سبسڈی میں پانچ گنا اضافہ ہوا ہے جبکہ ترسیلاتِ زر صرف دو گنا بڑھی ہیں، پاکستان میں ترسیلاتِ زر ریکارڈ 38 ارب ڈالر تک پہنچ چکی ہیں اور یہ ملک کے لیے زرِمبادلہ کمانے کا سب سے بڑا ذریعہ بن گیا ہے۔ یہ برآمدات سے بھی 6 ارب ڈالر زیادہ ہے تاہم حکومت نے رواں بجٹ میں ترسیلات پر سبسڈی کی مد میں کوئی رقم مختص نہیں کی ہے۔
ڈاکٹر عنایت حسین نے بتایا کہ گزشتہ مالی سال میں ترسیلات پر سبسڈی کے لیے 85 ارب روپے رکھے گئے تھے۔