سابق برطانوی وزیرِ اعظم ٹونی بلیئر کے عملے نے ’بوسٹن کنسلٹنگ گروپ‘ کے ساتھ مل کر مقبوضہ غزہ پٹی میں ’ٹرمپ ریویرا‘ اور ’ایلون مسک اسمارٹ مینوفیکچرنگ زون‘ کے منصوبے میں حصہ لیا تھا۔
نامور برطانوی جریدے کے مطابق یہ منصوبہ اسرائیلی بزنس مین کی قیادت میں تیار کیا گیا اور ’دی گریٹ ٹرسٹ‘ نامی اس منصوبے کو ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ شیئر کیا گیا تھا۔
نامور برطانوی جریدے نے دعویٰ کیا کہ اس منصوبے میں تجویز دی گئی کہ 5 لاکھ فلسطینیوں کو مالی معاوضہ دے کر علاقہ چھوڑنے پر آمادہ کیا جائے اور نجی سرمایہ کاروں کو غزہ کے لیے متوجہ کیا جائے۔
برطانوی جریدے کی رپورٹ کے مطابق ’بوسٹن کنسلٹنگ گروپ‘ غزہ کے حوالے سے انتہائی متنازع ہے۔
بوسٹن کنسلٹنگ گروپ نے اسرائیل اور امریکا کی حمایت یافتہ ایک نئی امدادی تنظیم ’غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن‘ کے قیام میں مدد دی جس پر خوارک کی تقسیم کے دوران سیکڑوں نہتے فلسطینیوں کو ہلاک کرنے کا الزام ہے۔