سپریم کورٹ آف پاکستان نے بینک صارفین کے اکاؤنٹس میں آنے والے پیسے کی تشریح کر دی۔
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی اور جسٹس محمد شفیع صدیقی پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے فیصلہ جاری کر دیا۔
فیصلہ جسٹس محمد شفیع صدیقی نے تحریر کیا، جس کے مطابق بینک اسٹیٹمنٹ میں ظاہر ہونے والا پیسہ آمدن کا ثبوت نہیں، بینک اسٹیٹمنٹ صرف لین دین کا ریکارڈ ہوتا ہیں۔
فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ لین دین کے ریکارڈ کا یہ مطلب نہیں کہ یہ آمدن ہی ہے، بینک اسٹیٹمنٹ میں ظاہر لین دین کو آمدن کی حتمی معلومات قرار نہیں دیا جا سکتا۔
عدالتِ عظمیٰ کے فیصلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ بینک اسٹیٹمنٹ میں ظاہر کردہ لین دین ریکارڈ تب آمدن بنے گا جب قابلِ تصدیق شواہد موجود ہوں۔