فلسطینوں کے قتلِ عام سے متعلق اماراتی اخبار کی تحقیقاتی رپورٹ سامنے آئی ہے جس کے مطابق اسرائیل کی آرٹیفیشل انٹیلی جنس جنگی مشین فلسطینیوں کو نشانہ بنا رہی ہے۔
اماراتی اخبار کی رپورٹ کے مطابق غزہ میں فلسطینیوں کو نشانہ بنانے کے فیصلے اب مشینیں کر رہی ہیں، انسانی مداخلت نہایت محدود رہ گئی ہے، اسرائیل نے سالوں کا ڈیٹا، کالز، پیغامات اور سوشل میڈیا ایک مشین لرننگ سسٹم میں ڈال دیا ہے۔
اسرائیلی فوج کئی جدید آرٹیفیشل انٹیلی جنس سسٹمز چلا رہی ہے، فلسطینیوں کی سرگرمیوں کا ڈیٹا جمع کرنے کے بعد ’مشکوک اسکور‘ دے کر نشانہ بنانے کا فیصلہ کیا جاتا ہے۔
لیونڈر آرٹیفیشل انٹیلی جنس سسٹم فلسطینیوں کا ڈیٹا جمع کرتا ہے پھر تجزیہ کر کے اسکور طے کرتا ہے۔
فلسطینیوں کے فون، سوشل میڈیا، انٹرنیٹ سرگرمیاں، ویڈیوز اور چہروں کی شناخت کی جاتی ہے، گوسپل سسٹم زیرِ زمین اہداف تلاش کرتا ہے اور سرنگیں شناخت کر کے ازخود حملے کرتا ہے۔
یہ ویئر از ڈیڈی ٹارگٹڈ سسٹم اس وقت حملہ کرتا ہے جب مطلوبہ شخص کسی مخصوص مقام پر ہو۔
اسرائیل کے ڈیٹا بیس میں کئی لاکھ فلسطینی شہریوں کی پروفائلز، تصاویر، ویڈیوز اور کال ریکارڈ شامل ہیں۔
اسرائیلی فوج کی جنگی مشینیں متعدد بار ایک ٹارگٹ مارنے کے لیے پوری عمارت کو نشانہ بنا دیتی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق متعدد بار عمارت کو ٹارگٹ کرنے سے بچے اور عورتیں بلاوجہ نشانہ بن جاتے ہیں۔