عالمی سطح پر ٹائپ 2 ذیابیطس کے کیسز میں اضافہ صحت کا ایک اہم مسئلہ ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق ٹائپ 2 ذیابیطس سے اس وقت 6 فیصد سے زیادہ بالغ افراد متاثر ہیں اور 2030ء تک یہ تعداد بڑھ کر 7 فیصد کے قریب ہونے کی توقع ہے۔
عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ ٹائپ 2 ذیابیطس کے خدشے کو بڑی حد تک روکا جا سکتا ہے۔
ٹائپ 2 ذیابیطس کو روکنے کے لیے اپنائی جانے والی حکمت عملیوں میں مناسب وزن کو برقرار رکھنا اور باقاعدگی سے ورزش کرنا شامل ہے۔ ذیابیطس ہونے کی علامات ظاہر ہونے پر ان احتیاطی تدابیر کو اپنا کر ذیابیطس ہونے کے خدشے کو روکا جا سکتا ہے۔
کارڈیو واسکولر ڈائے بیٹولوجی- اینڈو کرائنولوجی رپورٹس میں شائع ہونے والی ایک حالیہ تحقیق نے اس حوالے سے بڑھتے ہوئے شواہد میں مزید اضافہ کیا ہے کہ ورزش ان افراد کے ذیابیطس میں مبتلا ہونے کے خطرے کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے جو پری ڈائے بیٹک یعنی بلد شوگر میں اضافے کا شکار ہوں۔
تحقیق کے نتائج کے مطابق ہر ہفتے میں 2 گھنٹے سے زیادہ ورزش کرنے سے پری ڈائے بیٹک یعنی بلڈ شوگر میں اضافے کے شکار افراد کے ذیابیطس میں مبتلا ہونے کے خدشے کو کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔
سانتا مونیکا میں پروویڈنس سینٹ جان ہیلتھ سینٹر میں بورڈ سے تصدیق شدہ فیملی میڈیسن فزیشن ڈاکٹر ڈیوڈ کٹلر کا کہنا ہے کہ ذیابیطس ہونے کا صحت پر گہرا اثر ہے کیونکہ اس سے تقریباً ہر قسم کی بیماری کا خطرہ بڑھ جاتا ہے جسے کہ امراضِ قلب، فالج، گردے کی خرابی، عروقی بیماری، اندھا پن، اور انفیکشن وغیرہ۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ یہ بیماریاں جلد ہی موت کا باعث بنتی ہیں اور ذیابیطس کے مریضوں کے لیے موت سے پہلے زندگی کے معیار کو نمایاں طور پر خراب کر دیتی ہیں۔
ڈاکٹر ڈیوڈ کٹلر نے یہ بھی کہا کہ اگرچہ پری ڈائے بیٹک یعنی بلڈ شوگر میں اضافے کا شکار افراد کے ان بیماریوں میں مبتلا ہونے کے خطرات بہت کم ہوتے ہیں لیکن یہ ایک انتباہ ہے کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ ایسے 25 سے 50 فیصد لوگ بعد میں ذیابیطس میں مبتلا ہوجاتے ہیں، لہٰذا عقلمندی یہی ہے کہ ذیابیطس ہونے کی علامات ظاہر ہوتے پر ہی احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں۔