وزیرِ اعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ کاروباری برادری کو ملکی معاشی ترقی کے لیے مشاورتی عمل کا حصہ بناؤں گا، ان کی جانب سے ملکی معاشی ترقی کے لیے تجاویز نہایت اہم ہیں، کاروباری برادری سے ہر ماہ ملاقات کروں گا۔
اسلام آباد میں وزیرِ اعظم شہباز شریف سے صنعتی شعبے کی معروف کاروباری شخصیات نے ملاقات جس کے دوران معیشت و صنعت کی ترقی پر تبادلۂ خیال کیا گیا۔
ملاقات کے حوالے سے جاری کیے گئے اعلامیے کے مطابق برآمدات میں اضافے اور کاروباری برادری کے مسائل کے حل پر مشاورت کی گئی۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا کہ معاشی استحکام کا سہرا حکومتی ٹیم کی انتھک محنت کو جاتا ہے، استحکام کے بعد ہدف ملکی معیشت کی ترقی، برآمدات میں اضافہ ہے، روزگار کی فراہمی، صنعتی ترقی اور ملک میں بیرونی سرمایہ کاری میں اضافہ بھی ہدف ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ مقامی سطح پر وسائل بروئے کار لاتے ہوئے معیشت کی ترقی سے پاکستان کو خود کفیل بنانا ہے، امید ہے کہ ہماری آئندہ ملاقاتیں بھی آج کی طرح با معنی اور نتیجہ خیز ہوں گی۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ ہر شعبے کے حوالے سے نجی کاروباری نمائندوں و ماہرین سے مشاورت کی جائے گی، ترقی کا یہ طویل سفر ہم سب کو محنت اور باہمی تعاون سے طے کرنا ہے۔
اعلامیے کے مطابق اس موقع پر شرکاء نے وزیرِ اعظم شہباز شریف کی قیادت میں معاشی استحکام پر حکومتی ٹیم کی کاوشوں کی تعریف کی اور وزیرِ اعظم سے کہا کہ آپ نے آئی ایم ایف کے ساتھ طویل اور صبر آزما مذاکرات کیے، پاکستان کی معیشت بچانے کے لیے پروگرام کو حتمی شکل دی اور اس پر عمل درآمد یقینی بنایا۔
شرکاء نے کہا کہ بجٹ عوام دوست اور کاروبار میں سہولت کی سمت میں درست قدم ہے، حکومتی پالیسیوں کی کاروبار، سرمایہ کاری اور صنعتی شعبے کی ضروریات کے ساتھ ہم آہنگی اہم ہے، بیرونی سرمایہ کاری میں اضافے کے لیے سرمایہ کاروں اور برآمد کنندگان کے لیے مزید سہولتیں ضروری ہیں۔
شرکاء نے حکومت کی ٹیکس نظام میں اصلاحات کی تعریف کی اور ایف بی آر کی بندرگاہوں پر اشیاء کی کلیئرنس کے نظام میں شفافیت و تیزی کو بھی سراہا۔
اجلاس میں حکومتی ارکان نے وزیرِ اعظم اور شرکاء کو بریفنگ دی جس میں بتایا کہ بجٹ میں عام آدمی، کاروباری برادری اور سرمایہ کاروں کو سہولت فراہم کی گئی، پاکستان میں سرمایہ کاری اور صنعتوں کو وسعت دینے کی وسیع استعداد موجود ہے، پاکستان مشکل وقت سے نکل کر ترقی کے سفر پر گامزن ہے۔
بریفنگ میں کہا گیا کہ ایف بی آر کی ڈیجیٹلائزیشن سے کاروبار و سرمایہ کاری کے لیے مزید آسانی لائی جا رہی ہے، حکومتی حجم کو کم کرنے کے لیے سرکاری اداروں کی نجکاری پر کام تیزی سے جاری ہے۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کا جدید ایکو سسٹم متعارف کرایا جا رہا ہے، زراعت سمیت ملک کے دیگر شعبوں میں مصنوعی ذہانت پر مبنی جدید نظام تشکیل دیا جا رہا ہے۔
بریفنگ میں یہ بھی کہا گیا کہ بندرگاہوں کی توسیع اور گوادر بندرگاہ کو مکمل طور پر فعال کرنے کے لیے مشاورتی عمل تیز کیا جا رہا ہے، زراعت میں جدید ٹیکنالوجی، معیاری بیج متعارف کروانے پر کام تیزی سے جاری ہے۔