28 C
Lahore
Wednesday, July 9, 2025
ہومغزہ لہو لہوملک بھر میں میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالجز کھولنے پر پابندی عائد

ملک بھر میں میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالجز کھولنے پر پابندی عائد



اسلام آباد:

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قومی صحت میں صدر پی ایم ڈی سی نے کہا کہ ملک بھر میں تین برسوں کے لیے نئے میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالجز کھولنے پر پابندی لگا دی گئی ہے جبکہ 5 اکتوبر کو ایم ڈی کیٹ پورے ملک میں ہوگا۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قومی صحت کا اجلاس عامر ولیدالدین کی زیر صدارت منعقد ہوا، جہاں سینٹر ہمایوں مہمند نے پی ایم اینڈ ڈی سی ترمیمی بل پر بحث کرتے ہوئے کہا کہ باقی بورڈز کی طرح پارلیمینٹیرئینز بھی پی ایم اینڈ ڈی سی بورڈ کا حصہ ہونے چاہئیں۔

پی ایم ڈی سی صدر نے کہا کہ پارلینٹیرئینزپی ایم اینڈ ڈی سی بورڈ کا حصہ نہیں بن سکتے اور پہلے بھی حصہ نہیں رہے ہیں، جس پر چئیرمین کمیٹی نے جواب دیا آپ غلط کہہ رہے ہیں پہلے اراکین پارلیمنٹ کئی بار بورڈ ممبر رہ چکے ہیں۔

وفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال نے کہا کہ ہمارے جمہوری حالات اچھے نہیں ہیں کہ اراکین پارلیمینٹ کو بورڈ کا رکن بنایا جائے، میں بھی پی ایم اینڈ ڈی سی بورڈ کا حصہ نہیں ہوں، جہاں غلط ہوا ہے اسے پہلے ٹھیک کر لیں وہ زیادہ بہتر ہے، اگر پہلے یہ روایت رہی ہے تو اب اس کو بدل دینا چاہیے۔

چئیرمین کمیٹی نے کہا کہ اس سے پہلے ایک رکن قومی اسمبلی اور ایک سینٹر بورڈ کا رکن ہوتا تھا۔

مصطفیٰ کمال نے کہا کہ پاکستان میں میڈیکل کی فیلڈ اور ڈاکٹر پوری دنیا میں آج بھی اچھے سمجھے جاتے ہیں، 10 سال کے لیے نیشنل ایکریڈیشن ملی ہے، اس بورڈ میں سیاسی اثرات اور اختیارات نہیں ہونے چاہئیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہر پارٹی کا ممبر پی ایم ڈی سی بورڈ میں ڈالنا ممکن نہیں، میڈیکل کالجز میں ہر طرف سے دباؤ اور سفارشیں آتی ہیں، یہ بہت مشکل کام ہے، پی ایم ڈی سی میں پولیٹیکل ان پٹ کا اوور ڈوز ہو چکا ہے، ازراہ تفنن پر بات کر رہا ہوں لیکن سیاسی مداخلت بیش بہا رہی ہے اور اس کمیٹی میں رکن کے طور پر میں بھی شامل نہیں ہوں۔

سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ ایسا نہیں سمجھتا کہ اگر کسی ادارے میں سیاسی لوگ شامل ہوں تو اسٹرکچر بدل جاتا ہے، پی ایم  ڈی سی میں اگر سیاسی ان پٹ ہوتا تو یہ حالات نہ ہوتے، داخلوں کے مسائل، میڈیکل کالجوں کے ایشوز اور امتحانات کے معاملات سب ایسے نہیں ہوتے۔

انہوں نے کہا کہ اس بل کو زیادہ جامع اور با مقصد بنانے کے لیے ایک موقع اور دیا جائے اور آئندہ کمیٹی تک مؤخر کیا جائے، مل بیٹھ کر پی ایم ڈی سی کے تحفظات دیکھے جائیں۔

ڈپٹی رجسٹرار ڈاکٹر امداد خشک نے کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا کہ پی ایم ڈی سی کے مجموعی طور پر 15 اراکین ہیں، اس کمیٹی میں اب سینیٹر اور ایم این اے شامل نہیں ہیں۔

ایم ڈی کیٹ پر بریفنگ میں انہوں نے بتایا کہ ساڑھے تین گھنٹوں پر مشتمل 200 سوالات کا پیپر تھا، والدین کے اعتراضات کے بعد 180 سوال اور اب وقت تین گھنٹے کر دیا ہے، گزشتہ سال آوٹ آف سلیبس سوالات آنے کا مسئلہ آیا تھا، اس دفعہ 10 ہزار ایم سی کیوز کا پول ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ 5 اکتوبر کو ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ پورے ملک میں منعقد ہوگا۔

صدر پی ایم ڈی سی ڈاکٹر رضوان تاج نے کمیٹی کو بتایا کہ بہت زیادہ میڈیکل کالجز کھل رہے ہیں، فیکلٹی کی بھی کمی ہے اس لیے تین برس کے لیے یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ ابھی مزید کالجز نہیں کھولے جائیں گے۔



مقالات ذات صلة

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

الأكثر شهرة

احدث التعليقات