28 C
Lahore
Tuesday, July 8, 2025
ہومانٹرٹینمنٹصدیوں پہلے وہیل کی ٹانگیں اور پاؤں بھی تھے، تحقیق میں انکشاف

صدیوں پہلے وہیل کی ٹانگیں اور پاؤں بھی تھے، تحقیق میں انکشاف


فوٹو بشکریہ رائٹرز

صحرائے صحارا سے ملنے والی قدیم وہیل کی باقیات پر ہونے والی تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ ہزاروں سال قبل وہیل کے ہاتھ پاؤں بھی تھے۔

لائیو سائنس کی رپورٹ کے مطابق مصر میں ایک صحرائی مقام جسے ’وہیل ویلی‘ یا ’وادی الحیتان‘ کے نام سے جانا جاتا ہے، اس میں 400 سے زیادہ قدیم وہیل کی باقیات موجود ہیں جو زمین سے سمندر تک وہیل کے شاندار ارتقائی سفر کو ظاہر کرتی ہیں۔

یونیسکو کے مطابق وادی الحیتان کا تعلق دورِ ایوسین سے ہے جو کہ 55.8 ملین سے 33.9 ملین سال پہلے جب یہ علاقہ ٹیتھیس سمندر کے نیچے ڈوب گیا تھا۔

یونیسکو نے اپنی ویب سائٹ پر بتایا کہ اس وادی سے ملنے والی وہیل کی باقیات اس کی ارتقاء کی کہانی بیان کرتی ہیں اور ان پر کی جانے والی تحقیق میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ قدیم دور میں وہیل کا شمار زمین میں رہنے والے جانوروں میں ہوتا تھا۔

وادی الحیتان میں پہلی بڑی دریافت 1902ء میں ہوئی تھی جب ماہرین حیاتیات نے وہیل کی ایک سابقہ ​​نامعلوم نسل بیسولوسورس آئسیس کا پتہ لگایا تھا۔

بعد ازاں مشی گن یونیورسٹی اور مصری جیولوجیکل میوزیم کی ایک ٹیم نے 1989ء میں بیسولوسورس آئسیس کی باقیات دریافت کیں جن میں وہیل کی ٹانگیں، پاؤں اور انگلیاں محفوظ ہیں، اس نایاب دریافت نے اس بات کی تصدیق کی کہ ماضی میں وہیل مچھلیوں کی ٹانگیں بھی تھیں۔

2023ء میں ہوائی یونیورسٹی کے محققین نے نوٹ کیا کہ اگرچہ اب وہیل میں ٹانگوں کی کمی ہے لیکن پھر بھی ان میں کولہے کی ہڈیاں موجود ہیں جو اس بات کی نشاندہی کرتی ہیں کے ماضی میں وہیل زمین پر رہتی تھی۔

بیسولوسورس آئسیس کی باقیات ملنے کی وجہ سے یونیسکو نے 2005ء میں وادی الحیتان کو عالمی ثقافتی ورثہ قرار دے دیا تھا کیونکہ اس نایاب دریافت کے بعد محققین یہاں سے بہت ساری دیگر قدیم آبی حیات کی باقیات کو بھی دریافت کرنے میں کامیاب ہوئے۔

وادی الحیتان وہاں پر جاری سائنسی تحقیق اور سخت سیکیورٹی کی وجہ سے ایک اوپن ایئر میوزیم کی حیثیت رکھتی ہے۔



مقالات ذات صلة

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

الأكثر شهرة

احدث التعليقات