اسلام آباد:
یوم عاشورہ 1447ھ کے موقع پر پاکستان کے صدر اور وزیرِ اعظم نے نواسہ رسول حضرت امام حسینؓ اور شہدائے کربلا کی عظیم قربانیوں کی یاد میں قوم کے نام خصوصی پیغامات جاری کیے۔
صدر مملکت آصف علی زرداری کا پیغام:
صدر مملکت نے اپنے پیغام میں یوم عاشورہ کو قربانی، حق گوئی اور عزمِ صمیم کا پیغام قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ دن حضرت امام حسینؓ اور ان کے جانثار رفقاء کی عظیم شہادت کی یاد دلاتا ہے، جو باطل کے خلاف ایک ابدی جدوجہد کی علامت بن چکا ہے۔
امام حسینؓ کی شہادت نے ہمیں سچائی، وفا اور قربانی کی بے مثال داستان عطا کی، جو ہر دور میں انسانوں کے لیے ایک رہنما اصول بنی رہی ہے۔
صدر مملکت نے مزید کہا کہ کربلا کا واقعہ ایک روشن چراغ کی طرح ہے، جو ہر دور کے اندھیروں میں حق اور سچائی کا راستہ دکھاتا ہے۔
امام حسینؓ کا پیغام آج بھی زندہ ہے اور یہ ہمیں سکھاتا ہے کہ ظلم و جبر کے سامنے نہ جھکنے اور اصولوں پر ڈٹے رہنے کا عزم کس قدر ضروری ہے۔
انہوں نے ملک کو درپیش چیلنجز کے تناظر میں کہا کہ ہمیں بطور قوم امام حسینؓ کے پیغامِ حریت اور عدل کو اپنانا ہے، اور بھائی چارے، محبت، رواداری اور قومی یکجہتی کو فروغ دینا ہے۔ صدر نے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ پاکستان کو استحکام، خوشحالی اور باہمی محبت کا گہوارہ بنائے۔
وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف کا پیغام:
وزیرِ اعظم نے یوم عاشورہ کو تاریخ اسلام کا ایک اہم اور سبق آموز دن قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ دس محرم الحرام کو میدانِ کربلا میں جو معرکہ ہوا، وہ صرف ایک جنگ نہیں بلکہ ایک دائمی پیغام ہے، جو انسانیت کے ضمیر کو ہمیشہ روشن کرتا رہے گا۔
حضرت امام حسینؓ نے اپنے خاندان اور جانثاروں کے ہمراہ سچائی، عدل اور دین کی سربلندی کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا اور باطل کے سامنے سر نہیں جھکایا۔
وزیرِ اعظم نے کہا کہ امام حسینؓ کی شہادت ہمیں یہ سبق دیتی ہے کہ دین اسلام کی اصل روح انسانی وقار، عدل، رحم، اصول پسندی اور حریت میں پنہاں ہے۔
انہوں نے کہا کہ کربلا کا واقعہ ہمیں یہ سکھاتا ہے کہ حق کا راستہ کٹھن ضرور ہے، لیکن یہی وہ راستہ ہے جو اللہ کی رضا، دلوں کے اطمینان اور دائمی فلاح کا سبب بنتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج جب پاکستان کو متعدد چیلنجز کا سامنا ہے، جیسے کہ معیشت، معاشرت اور قومی اتحاد، ہمیں امام حسینؓ کی سیرت سے رہنمائی حاصل کرنی چاہیے۔
ہمیں دیانت، برداشت، صبر، قربانی اور اصول پسندی کو اپنی زندگیوں میں اپنانا ہوگا تاکہ پاکستان ایک فلاحی اور خود دار ریاست بن سکے۔