اسلام آباد:
تجزیہ کار شہباز رانا کا کہنا ہے کہ پاکستان میں صنعتیں بند ہو رہی ہیں، ملک میں بجلی اتنی مہنگی ہے کہ انڈسٹری نے متبادل ذرائع پر انحصار کرنا شروع کر دیا ہے.
ایکسپریس نیوز کے پروگرام دی ریویو میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ تین سال کے عرصہ میں مجموعی طور پرانڈسٹریل سیکٹر بری طرح متاثر ہوا ہے، اس کی ایک وجہ تو یہ تھی کہ انٹرسٹ ریٹس بہت زیادہ تھے۔ دوسرا فیکٹر یہ ہے کہ اگر فیکٹریاں چل رہی ہیں تو کیسے چل رہی ہیں.
دوسال میں نیشنل گرڈ سے صنعتی شعبے میں بجلی کی کھپت میں 20 فیصد کمی بڑا نمبر ہے، نیٹ میٹرنگ کے صنعتی صارفین کی تعداد 2022میں 1567سے بڑھ کر 2024میں 6829 ہو گئی.
وزیر اعظم شہباز شریف کی کوشش ہے کہ کسی طریقے سے بجلی کے ٹیرف میں کمی کی جائے، خبر یہ ہے کہ حکومت نے صنعتی و زرعی شعبے کیلیے تین سالہ بجلی ریلیف پلان ڈونرز کو پیش کر دیا ہے،
تجزیہ کارکامران یوسف نے کہا کہ ملک میں بجلی تو وافر مقدار میں پیدا ہو رہی ہے لیکن اس کی کھپت کم ہو رہی ہے ،گزشتہ دو سالوں میں ہماری صنعت کیلیے بجلی کے استعمال میں بیس فیصد کمی ہوئی ہے، ایک تو پاکستان میں صنعتیں بند ہو رہی ہیں، دوسرا یہ کہ بجلی اتنی مہنگی ہے کہ انڈسٹری نے متبادل ذرائع پر انحصار شروع کر دیا ہے، وفاقی بجٹ میں ترقیاتی بجٹ جتنا زیادہ ہوگا، جتنی زیادہ اسپینڈنگ ہوگی، آپ کو نظر آئے گا کہ ملک میں معاشی ترقی کی رفتار کتنی ہے۔