امریکی ریاست ٹیکساس کے وسطی علاقوں میں شدید بارشیں اور بدترین سیلابی صورتِ حال ہے، مختلف حادثات میں ہلاک افراد کی تعداد 49 ہوگئی ہے۔
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق درجنوں افراد لاپتہ ہیں اور امدادی کارروائیاں مسلسل جاری ہیں۔ اس سیلابی صورتِ حال میں اب تک کسی بھی پاکستانی کے ساتھ کسی بھی قسم کے کسی حادثہ سے متعلق کوئی اطلاع نہیں ہے۔
اس ضمن میں سب سے زیادہ ہلاکتیں ہِل کنٹری کے علاقے میں رپورٹ ہوئی ہیں، جہاں کیمپ مسٹک میں مقیم 27 نو عمر لڑکیاں اب تک لاپتہ ہیں۔ یہ ایک عیسائی مذہبی تربیتی کیمپ تھا جہاں مختلف علاقوں سے بچیاں گرمیوں کی تعطیلات منانے آئی تھیں۔
سیلاب کے بعد جب کیمپ کا رابطہ منقطع ہوا، تو والدین نے سوشل میڈیا پر مدد کی اپیلیں شروع کر دیں۔
حکام کے مطابق لاپتہ افراد کی اصل تعداد کہیں زیادہ ہو سکتی ہے کیونکہ 4 جولائی کی تعطیلات کی وجہ سے ہزاروں سیاح علاقے میں موجود تھے۔
ٹریوس کاؤنٹی میں ہلاکتوں کی تعداد 4 ہو چکی ہے جبکہ کینڈل کاؤنٹی میں ایک شخص کی ہلاکت کی تصدیق ہوئی ہے۔
مغربی ٹیکساس کے شہر سان اینجلو میں 62 سالہ ٹانیا برووک کی لاش ان کی گاڑی سے کئی بلاک دور ملی ہے جبکہ ان کی گاڑی مکمل طور پر پانی میں ڈوبی ہوئی تھی۔
ٹریوس کاؤنٹی کے پبلک انفارمیشن آفس کے مطابق اب تک 13 افراد کے لاپتہ ہونے کی اطلاع دی جا چکی ہے، جن کی تلاش کے لیے سرچ اینڈ ریسکیو آپریشن جاری ہے۔
گورنر گریگ ایبٹ نے ہنگامی پریس کانفرنس میں ریاست بھر میں ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے ریسکیو آپریشن کو فوج کے حوالے کر دیا ہے۔
ایبٹ نے بئیر، برنیٹ، کالڈ ویل، گواڈالوپ، ٹریوس اور ویلمسن کاؤنٹیز کو ہنگامی دائرہ اختیار میں شامل کر لیا ہے، جہاں مزید بارشوں کی پیش گوئی کی جا رہی ہے۔
گورنر ایبٹ نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے اپیل کی ہے کہ اس سانحے کو وفاقی آفت قرار دیا جائے تاکہ وفاقی وسائل فوری طور پر فراہم کیے جا سکیں۔
حکام نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ متاثرہ علاقوں سے دور رہیں اور ایمرجنسی الرٹس پر عمل کریں تاکہ مزید جانی نقصان سے بچا جا سکے۔