30 C
Lahore
Saturday, July 5, 2025
ہومقومی خبریںکراچی میں عمارتیں گرنے کے واقعات نے انتظامیہ کی کارکردگی پر سوالات...

کراچی میں عمارتیں گرنے کے واقعات نے انتظامیہ کی کارکردگی پر سوالات اٹھا دیے


فوٹو: پی پی آئی 

کراچی میں عمارتیں گرنے کے المناک واقعات کا تسلسل تھمتا نہیں دکھائی دے رہا، سال 2017 سے لیکر اب تک شہر میں عمارتیں گرنے کے واقعات میں درجنوں افراد جان کی بازی ہار گئے۔

کراچی میں غیر قانونی اور خستہ حال عمارتوں کے گرنے کے واقعات مسلسل انسانی جانوں کے ضیاع کا سبب بن رہے ہیں۔ ہر گزرتے سال کے ساتھ یہ واقعات شہر کی انتظامی کمزوریوں اور ناقص نگرانی کا آئینہ بنتے جا رہے ہیں۔

لیاقت آباد کے علاقے میں 3 منزلہ رہائشی عمارت گرنے کے افسوسناک واقعے میں 5 افراد جاں بحق جبکہ 9 زخمی ہوئے۔ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے اپنی جان بچانے کےلیے دو مزید عمارتوں کو مخدوش قرار دے کر گرانے کا حکم جاری کیا۔

کراچی کے علاقے ملیر میں واقع جعفر طیار سوسائٹی میں چار منزلہ عمارت گر گئی۔ 

ریسکیو ٹیموں نے دو لاشیں برآمد کیں، جبکہ درجنوں افراد کو ملبے سے نکالا گیا۔

لیاری میں پانچ منزلہ عمارت گرنے سے 22 افراد جاں بحق ہو گئے۔

تمام لاشیں سول اسپتال کراچی منتقل کی گئیں، جن میں سے بیشتر کی شناخت نہ ہو سکی۔

2020 میں کورنگی اللّٰہ والا ٹاؤن میں قائم عمارت گرنے کے واقعے میں دو افراد جاں بحق ہوگئے، جبکہ خواتین و بچوں سمیت 6 افراد زخمی ہوئے۔

ستمبر 2020 میں لیاری میں ہی ایک اور عمارت گرنے کے افسوسناک واقعے میں دو مزدور جاں بحق ہوگئے اور 12 افراد زخمی ہوئے، ایس بی سی اے نے متاثرہ عمارت کے برابر والی ایک اور عمارت کو خالی کروادیا تھا۔

2020 گولیمار کے علاقے گلبہار میں عمارت گرنے کے انتہائی افسوسناک واقعے میں 27 افراد جاں بحق ہوگئے۔ جبکہ 50 سے زائد زخمی ہوئے۔

اکتوبر 2023 میں کراچی کے علاقے شاہ فیصل کالونی ایک زیر تعمیر عمارت گرنے سے چار افراد جاں بحق اور چار زخمی ہوئے۔۔

سال 2025 میں کھارادر میں سات منزلہ عمارت کی چھت اور زینہ گرگیا اور کئی منزلوں کی چھتیں متاثر ہوئیں، کوئی جانی نقصان نہیں ہوا اور تمام پھنسے ہوئے 16 افراد کو نکال لیا گیا۔

کراچی میں عمارتوں کے گرنے کے مسلسل واقعات انتظامیہ کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہیں، سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی رسمی کارروائی اور عمارتیں خالی کروانے میں عملدرآمد نہ ہونا، ناقص تعمیراتی معیار، غیر قانونی تعمیرات، اور وقت پر کارروائی نہ ہونا ایسے المناک سانحات کا باعث بن رہے ہے۔



مقالات ذات صلة

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

الأكثر شهرة

احدث التعليقات