لاہور ہائیکورٹ نے بلند و بالا عمارتوں کی چھتوں پر سبزہ لگانے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ کسی ایسے منصوبے کی منظوری نہ دی جائے جس میں درخت کاٹے جائیں۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے اسموگ اور ماحولیاتی آلودگی کے تدارک سے متعلق درخواستوں پر سماعت کی، اس سلسلے میں ایل ڈی اے نے گرین بلڈنگز پالیسی رپورٹ عدالت میں پیش کی۔
جسٹس شاہد کریم نے ہارون فاروق سمیت دیگر کی درخواستوں پر سماعت کی اور ڈی جی پی ایچ اے کے یلو لائن ٹرین کے لیے درخت کاٹنے کے بیان پر شدید ناراضگی کا اظہار کیا۔
عدالت نے کہا کہ اگر ڈی جی پی ایچ اے نے درخت کاٹے تو توہین عدالت کے نوٹس جاری کیے جائیں گے، منصوبہ شروع کرنے کے خلاف نہیں، منصوبہ بنائیں لیکن درخت نہ کاٹیں، اس پر وکیل ایل ڈی اے نے کہا کہ گرین بلڈنگز میں واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ سمیت دیگر شرائط رکھی گئی ہیں۔
عدالت نے سوال کیا کہ جو ابھی بلڈنگز بنائی گئی ہیں ان کے لیے آپ نے کیا کیا؟ وکیل ایل ڈی اے نے کہا کہ گرین بلڈنگز پالیسی نئی بنائی جانے والی عمارتوں کے لیے ہے، لاہور میں 6 عمارتیں گرین بلڈنگز ڈکلیئر کی گئی ہیں۔
لاہور ہائیکورٹ نے کہا کہ یلو لائن ٹرین منصوبے کے بارے میں بتائیں، اس پر سرکاری وکیل نے کہا یہ منصوبہ ابھی زیر غور ہے، کوئی عملی کام نہیں ہوا۔
عدالت نے کہا کہ درخت کاٹنے کی کسی صورت اجازت نہیں، کسی ایسے منصوبے کی منظوری نہ دی جائے جس میں درخت کاٹے جائیں، موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات آپ سب نے دیکھے نہیں ہیں، مغربی ممالک تو ان تبدیلیوں سے نمٹ لیں گے ہم نہیں نمٹ سکتے، خدارا اپنی آنے والی نسلوں پر رحم کریں اور درخت لگائیں۔