ایران کا اپنی فضائی قوت میں اضافے کےلیے چین سے جے 10سی طیارے حاصل کرنے کا امکان ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق طویل عرصے سے روس کی جانب سے سخوئی ایس یو-35 طیاروں کے حصول میں ناکامی کے بعد ایران کا یہ قدم متوقع ہے۔
ایران پر عالمی پابندیوں کی وجہ سے ایرانی فضائیہ میں طویل عرصے سے کوئی نیا پلیٹ فارم شامل نہیں کیا گیا تھا، اب ایران اسرائیل جنگ کے خاتمے کے بعد ایران کا جے-10 سی طیاروں کا حصول تزویراتی طور پر خطے میں اہم پیشرفت سمجھا جارہا ہے۔
حالیہ پاک بھارت کشیدگی کے دوران پاک فضائیہ کے پائلٹس نے جے-10سی طیاروں کی مدد سے بھارتی فضائیہ پر اپنی فضائی بالادستی منوائی تھی۔
جے-10سی میں طاقتور ایکٹیو الیکٹرانک اسکینڈ ارے (AESA) ریڈار موجود ہے جو دشمن کے طیاروں کو کافی دور سے ٹریک کرلینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس کے علاوہ جے-10 سی پی ایل-15 میزائلوں کی مدد سے 200 کلو میٹر کی حد ضرب کے ساتھ دشمن کے طیاروں کو مارگرانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
یاد رہے کہ چین اور ایران کے درمیان جے-10 سی طیاروں کے حوالے سے 2015ء میں بھی معاہدے پر دستخط ہونے جارہے تھے، تاہم اس وقت عالمی پابندیوں اور دیگر رکاوٹوں کی وجہ سے یہ معاہدہ نہیں ہوسکا تھا۔
تاہم اب غیرملکی میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ ایران اور چین کے درمیان معاہدہ ہوتا ہے تو ممکنہ طور پر 36 جے-10 سی طیارے ایرانی فضائیہ کا حصہ بنیں گے۔