30 C
Lahore
Saturday, July 5, 2025
ہومغزہ لہو لہومریم نواز کا ڈی ایچ کیو اسپتال پاکپتن کا دورہ، سی او...

مریم نواز کا ڈی ایچ کیو اسپتال پاکپتن کا دورہ، سی او ہیلتھ، ایم ایس کو گرفتار اورڈی سی کوچارج چھوڑنے کاحکم



PAKPATTAN:

پنجاب کی وزیراعلیٰ مریم نواز نے پاکپتن ڈی ایچ کیو اسپتال میں مریضوں کی شکایت پر سخت کارروائی کرتے ہوئے سی او ہیلتھ پاکپتن اور اسپتال کے ایم ایس کے خلاف مقدمہ درج کرکے دونوں کو گرفتار کرنے اور غفلت کے مرتکب دیگر کئی عہدیداروں کو معطل کرنے کی ہدایت کردی۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے ڈی ایچ کیو اسپتال پاکپتن کا دورہ کیا جہاں انہوں نے مختلف وارڈز کا جائزہ لیا اور اس دوران مریضوں اور اہل خانہ نے اسپتال میں بدنظمی، غفلت اور دیگر شکایات کے انبار لگا دیے۔

مریضوں نے وزیراعلیٰ پنجاب کو بتایا کہ ادویات موجود ہونے کے باوجود فارمیسی سے گٹھ جوڑ کرکے دوائیاں باہر سے منگوائی جارہی تھیں، اس موقع پر ایم ایس اور دیگر ذمہ داروں نے حقائق کی پردہ پوشی کرنے کی کوشش کی۔

وزیراعلیٰ مریم نواز نے مریضوں کی شکایات کی روشنی میں سخت کارروائی کرتے ہوئے سی او ہیلتھ پاکپتن ڈاکٹر سہیل اصغر اور ایم ایس ڈاکٹر عدنان غفار کے خلاف مجرمانہ غفلت پر مقدمہ درج کرنے اور گرفتار کرنے کی ہدایت کی۔

ساہیوال سے نئے ایم ایس کو ڈی ایچ کیو اسپتال پاکپتن تعینات کردیا گیا۔

مریضوں نے بتایا کہ مریضوں اور ان کے اہل خانہ سے 50 روپے اور 100 روپے پارکنگ فیس لی جاتی ہے، اوور چارجنگ کی شکایت پر وزیراعلیٰ نے پارکنگ کمپنی کے مالک اور انچارج کی گرفتاری کی ہدایت کی

پاکتن ڈی ایچ کیو اسپتال میں پرائیویٹ لیب سے ملی بھگت کرنے پر تین لیب ٹیکنیشن برطرف، پاکپتن اسپتال کےعملے سے ملی بھگت پر تین پرائیویٹ لیب بھی سیل کردی گئیں۔

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے اس موقع پر ڈی سی پاکپتن کو چارج چھوڑنے اور اسپتال کے آلات کے آڈٹ کا حکم دیا۔

پاکپتن اسپتال کے دورے کے موقع پر مریم نواز نے کہا کہ ذمہ داروں کو احساس دلانے کے لیے سخت فیصلے ضروری ہیں، مریضوں نے ادویات باہر سے منگوانے کی شکایت کے انبار لگا دیے۔

دفاتر میں اے سی چلنے، وارڈز اور مریضوں کے اے سی بند ہونے پر بھی وزیراعلیٰ نے اظہار برہمی کیا، اسٹور میں موجود ہونے کے باوجود ادویات نہ ملنے پر بھی سخت سرزنش کی اور سرکاری اسپتالوں میں کوڈ ریڈ اور کوڈ بلیو سسٹم نافذ کرنے کا حکم دیا۔

وزیراعلیٰ مریم نواز نے اسپتالوں میں دوران ڈیوٹی ڈاکٹروں، پیرا میڈیکل اسٹاف کے موبائل استعمال پر پابندی کے لیے اقدامات کی ہدایت کردی ہے۔

مریم نواز نے اسپتالوں میں رابطے کے لیے پیجر سسٹم نافذ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ تمام انکوائریز کے فیصلے ایک ہفتے کے اندر کیے جائیں۔

اس دوران وزیراعلیٰ نے اسپتال کے مختلف وارڈز، اسٹور اور لیب کا معائنہ کیا اور وارڈز میں زیر علاج مریضوں کے پاس جا کر فرداً فرداً مزاج پرسی کی، مریم نواز نے اسپتال کی انتظار گاہ میں بیٹھے مریضوں اور اہل خانہ سے بات چیت کرکے ادویات کی فراہمی اور علاج کے بارے میں دریافت کیا۔

مریم نواز کا کہنا تھا کہ اسٹور میں دوائیاں موجود ہیں اور پرچی پر لکھ کر میڈیسن باہر سے منگوائی جاتی ہیں، 100 ارب روپے میڈیسن کے لیے دے رہے ہیں، عوام کو دوائی کیوں نہیں مل رہی ہے؟۔

وزیراعلیٰ پنجاب نے ڈی ایچ کیو اسپتال میں مفت ادویات کے لیے اعلان نہ ہونے پر بھی برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ کوشش کریں توحالات کا پتا چل سکتا ہے، اسپتال کے ایک راؤنڈ میں صورت حال سامنے آگئی۔

انہوں نے کہا کہ ڈی ایچ کیو میں 90 فیصد مریض باہر سے ادویات منگوانے کی شکایت کر رہے ہیں، درکار مشینری اور آلات پیک پڑے ہوئے ہیں لیکن استعمال میں نہیں لائے جاتے۔

مریم نواز نے کہا کہ اسپتالوں اور اداروں میں کام نہ کرنے والے قوم کے اصل ملزم ہیں، ڈاکٹروں اور نرسوں کی کمی نہیں بلکہ خدمت کے احساس کا فقدان ہے، کیا لوگ اسپتالوں میں مرنے کے لیے آتے ہیں، مجرمانہ غفلت پراللہ تعالیٰ کو بھی جواب دینا ہوگا، مجھ سے بچ سکتے ہیں لیکن اللہ کی پکڑ سے کیسے بچیں گے۔

انہوں نے کہا کہ دوسروں کے بچوں کو اپنی نظر سے دیکھنا سیکھیں، قتل کرنے کے لیے ہتھیار ضروری نہیں ہوتے، مجرمانہ غفلت بھی ہلاکت کا باعث بن سکتی ہے۔

انکوائری رپورٹ

پاکپتن ڈی ایچ کی اسپتال کی انکوائری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایم ایس اور ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز کے ایم ایس اپنی انتظامی ذمہ داری ادا کرنے میں ناکام رہے اور اسپتال کے کنسلٹنٹ ڈاکٹروں کی دیکھ بھال کے لیے مناسب وقت نہیں دے رہے ہیں۔

انکوائری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسپتال میں درکار آلات اسٹور میں موجود ہیں لیکن استعمال میں نہیں لائے گئے، مریضوں کے علاج میں تاخیر کی وجہ کنسلٹنٹ، ڈاکٹروں اور عملے کی بے حسی ہے۔

انکوائری رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ ماہر ڈاکٹرر ات کے وقت راؤنڈ نہیں لگاتے، پیڈز انکوبیٹر موجود ہیں مگر فعال نہیں، ڈی ایچ کیو اسپتال پاکپتن ہیلتھ کیئر کمیشن کے قواعدو ضوابط پوری طرح فالو نہیں کیے جارہے ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ڈی ایچ کیو اسپتال میں مریضوں کے لیے ایمرجنسی پروٹوکول پر عمل در آمد نہیں دیکھا گیا اور ڈی ایچ کیو اسپتال کریٹیکل کا اسٹاف تربیت یافتہ نہیں ہے۔



مقالات ذات صلة

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

الأكثر شهرة

احدث التعليقات