33 C
Lahore
Friday, July 4, 2025
ہومغزہ لہو لہومائننگ پالیسی میں بڑی پیشرفت، امریکا، چین اور روس کو مساوی مواقع

مائننگ پالیسی میں بڑی پیشرفت، امریکا، چین اور روس کو مساوی مواقع



اسلام آباد:

پاکستان نے اربوں ڈالر کے مائننگ معاہدوں کی پیشکش کے لیے ’’کھلے ہاتھ‘‘ کی پالیسی اپنانے کا فیصلہ کر لیا جس کے تحت امریکا، چین اور روس جیسے حریف ممالک کو مساوی مواقع فراہم کیے جائیں گے۔

وزارت پٹرولیم نے حال ہی میں امریکی حکام اور کمپنیوں کے ساتھ ایک ویبینار منعقد کیا جس میں مشترکہ منصوبوں کی پیشکش کی گئی۔ وفاقی وزیر برائے پٹرولیم علی پرویز ملک نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت تمام ممالک کو مائننگ سیکٹر میں سرمایہ کاری کے یکساں مواقع دے رہی ہے۔

انھوں نے کہا کہ پاکستان اس وقت ریکوڈک گولڈ اینڈ کاپر منصوبے پر کام کر رہا ہے، جو اربوں ڈالر مالیت کا منصوبہ ہے اور مختلف ممالک کے لیے سرمایہ کاری کا نیا دروازہ کھولے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ریکوڈک منصوبہ سرمایہ کاری کے لیے رول ماڈل بنے گا۔

ایک سوال کے جواب میں وزیر نے کسی بھی ملک سے امتیازی سلوک کے امکان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ میں روس کا دورہ کر چکا ہوں اور وہاں کی کمپنیوں کو بھی سرمایہ کاری کی دعوت دی ہے، جب بھی ہم بولی کا عمل شروع کریں گے، کوئی بھی کمپنی حصہ لے سکتی ہے۔

ایل این جی کے موجودہ بحران پر بات کرتے ہوئے انھوں نے سابق حکومت کو قطر کے ساتھ دوسرے طویل المدتی معاہدے کا ذمے دار قرار دیا۔انھوں نے واضح کیا کہ حکومت 2026 میں ختم ہونے والے ایل این جی معاہدے پر نظرثانی کا ارادہ رکھتی ہے۔

سرکلر ڈیٹ اور گیس کی کٹوتی کے حوالے سے انھوں نے پاور ڈویژن کو قصوروار ٹھہراتے ہوئے کہا کہ پاور سیکٹر مطلوبہ گیس لینے کو تیار نہیں۔ کیبنٹ سے ایل این جی کی ’ٹیک اینڈ پے‘ گارنٹی 60 فیصد سے کم کر کے 50 فیصد کروانے کی منظوری بھی پاور ڈویژن نے لی تھی، جس سے پٹرولیم ڈویڑن میں ناراضگی پائی جاتی ہے۔

وزیر نے بتایا کہ مہنگی درآمدی ایل این جی کی وجہ سے حکومت کو 300 ایم ایم سی ایف ڈی مقامی گیس کی پیداوار روکنی پڑی۔ آئی ایم ایف پروگرام کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ہم زیرو خسارے کے ہدف پر ہیں، اس لیے اقدامات ناگزیر ہیں۔

ایران سے تیل و گیس درآمد کیلیے امریکی پابندیوں میں چھوٹ کے سوال پر انھوں نے بتایا کہ ایک وزارتی کمیٹی اس پر غور کر رہی ہے۔ ایران پاکستان گیس پائپ لائن منصوبے پر دونوں ممالک پیرس میں ثالثی میں مصروف ہیں۔چین اور بھارت کو دی گئی چھوٹ کے بارے میں وزیر نے کہا کہ یہ ممالک آئی ایم ایف پروگرام کا حصہ نہیں جبکہ پاکستان ہے، اس لیے ہمیں احتیاط برتنی ہوگی۔



مقالات ذات صلة

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

الأكثر شهرة

احدث التعليقات