جاپان میں 8 محرم الحرام کی مجلسِ عزاء سے خطاب کرتے ہوئے ممتاز عالمِ دین حضرت علامہ سید مشرف حسین زیدی نے کہا ہے کہ اللّٰہ سے دوستی دنیا اور آخرت دونوں جہانوں کی کامیابی کی ضمانت ہے۔
انہوں نے شہدائے کربلا کے فلسفۂ قربانی کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ امام حسینؓ اور ان کے جانثاروں نے دنیا کی عارضی زندگی کو ترک کر کے شہادت اور آخرت کو ترجیح دی، یہی طرزِ فکر ایک مؤمن کا اصل پیمانہ ہے۔
یہ مجلسِ عزاء جاپان کے صوبے ایباراکی کین میں واقع امام بارگاہ محمد و آلیہ محمد میں منعقد ہوئی، جہاں پاکستانی اور ہندوستانی شیعہ کمیونٹی سمیت دیگر عقیدت مندوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
خطاب کے دوران علامہ مشرف حسین زیدی نے قرآن مجید کی آیات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اللّٰہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو یہود و نصاریٰ سے دوستی سے روکا ہے، کیونکہ ان کی دوستی مومن کو آہستہ آہستہ دین سے دور لے جا سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج کا مسلمان اگر کربلا کے پیغام کو سمجھ لے تو وہ دنیا کی ظاہری چمک دمک میں کھوئے بغیر عزت و وقار کے ساتھ اپنی زندگی گزار سکتا ہے، شہیدانِ کربلا نے صرف جنگ نہیں کی بلکہ انسانیت کو ضمیر، سچائی اور قربانی کا درس دیا، امام حسینؓ نے جب یزید کی بیعت سے انکار کیا تو انہوں نے ایک نظام کے خلاف صدائے حق بلند کی جو باطل اور ظلم پر قائم تھا۔
علامہ زیدی نے کہا کہ ہمیں اپنے معاشروں میں حسینی فکر کو فروغ دینا ہو گا، آج کی دنیا میں نوجوان نسل کو میڈیا، فیشن اور دنیا پرستی کی طرف راغب کیا جا رہا ہے، لیکن کربلا ہمیں سکھاتی ہے کہ حق کے لیے کھڑا ہونا کتنا ضروری ہے، چاہے اس کی قیمت جان کی قربانی ہی کیوں نہ ہو۔
انہوں نے عزاداروں کو تلقین کی کہ محرم الحرام صرف غم منانے کا مہینہ نہیں بلکہ اپنے کردار اور نیت کا جائزہ لینے کا مہینہ ہے، جو قومیں شہداء کی قربانی کو یاد رکھتی ہیں، وہ کبھی غلامی قبول نہیں کرتیں، یہی وجہ ہے کہ حسینیت ایک نظریہ بن چکی ہے جو ہر دور میں ظلم کے خلاف مزاحمت کی علامت ہے۔