31 C
Lahore
Friday, July 4, 2025
ہومغزہ لہو لہوکراچی، تیزرفتار بس اور واٹر ٹینکر نے موٹرسائیکل سواروں کو کچل دیا

کراچی، تیزرفتار بس اور واٹر ٹینکر نے موٹرسائیکل سواروں کو کچل دیا


 لانڈھی یونس مل کے قریب بس کی ٹکر سے ایک شخص جاں بحق ہوگیا جبکہ مین کورنگی روڈ پر واٹر ٹینکر نے موٹر سائیکل نوجوان کو روند ڈالا جس کے نتیجے میں نوجوان کا پاؤں شدید زخمی ہوگیا۔

تفصیلات کے مطابق لانڈھی یونس مل کے قریب ٹریفک حادثے میں ایک شخص جاں بحق ہوگیا جس کی لاش چھیپا کے رضا کاروں نے ضابطے کی کارروائی کے لیے جناح اسپتال منتقل کی۔

 ایس ایچ او قائد آباد خوشی محمد نے بتایا کہ متوفی کی شناخت 43 سالہ شمس الدین کے نام سے کی گئی جو کہ موٹر سائیکل پر سوار تھا جبکہ حادثہ بس کی ٹکر پیش آیا ہے جس کا ڈرائیور موقع سے بس چھوڑ کر فرار ہوگیا جبکہ بس کو پولیس نے اپنے قبضے میں لیکر تھانے منتقل کر دیا اس حوالے سے پولیس مزید تحقیقات کر رہی ہے۔

ڈیفنس مین کورنگی روڈ اختر کالونی بس اسٹاپ کے قریب تیز رفتار واٹر ٹینکر نے موٹر سائیکل سوار کو روند ڈالا جس کی نتیجے میں نوجوان پاؤں بری طرح سے کچل گیا، حادثے کے بعد ڈرائیور واٹر ٹینکر چھوڑ کر موقع سے فرار ہوگیا۔

حادثے کے بعد مشتعل افراد نے جمع ہوکر واٹر ٹینکر کے شیشے توڑ دیے جبکہ زخمی نوجوان کو چھیپا کے رضا کاروں ںے فوری طبی امداد کے لیے جناح اسپتال منتقل کر دیا جبکہ پولیس نے موقع پر پہنچ کر حادثے کے ذمہ دار واٹر ٹینکر کو اپنے قبضے میں لیکر تھانے منتقل کر دیا۔

اس موقع پر شہریوں کا کہنا تھا کہ ایک جانب ٹریفک پولیس کے اہلکار غول اور ٹولیوں کی شکل میں موٹر سائیکلوں پر فرمائشی نمبر پلیٹ کی آڑ میں شہریوں کے جبری چالان کرنے میں مصروف دکھائی دیتی ہے تو دوسری جانب شہر میں ہیوی ٹرانسپورٹ شہریوں کو روند رہی اور ان حادثات میں شہری زخمی ہونے کے ساتھ ساتھ اپنی زندگی سے بھی محروم ہو رہے ہیں۔

شہریوں نے ٹریفک پولیس کے افسران سمیت دیگر اعلیٰ حکام سے استفسار کیا ہے کہ جس طرح سے موٹر سائیکل اور کار کے لیے مخصوص سائز کی آگے اور پیچھے کی نمبر پلیٹ ایکسائز سے حاصل کر کے لگانا لازمی قرار دیا جا رہا ہے اور نہ لگانے پر چالان اور جرمانے عائد کیے جا رہے ہیں کیا پبلک اور کمرشل گاڑیوں پر بھی نمایاں طور پر رجسٹریشن نمبر پلیٹ لگائی جائینگی یا صرف یہ پابندی شہر قائد کے باسیوں پر ہی لاگو ہوتی ہے۔

شہریوں نے کہا کہ ٹریفک قوانین کا احترام سب پر لازم ہے اور خلاف ورزی پر قانونی کارروائی بھی عمل میں آنا چاہیے لیکن شہر میں چلنے والی خستہ حال کوچز ، منی بسوں  ، بسوں ، واٹر ٹینکرز کے علاوہ ڈمپرز سمیت دیگر ہیوی گاڑیوں پر نمبر پلیٹ بھی نمایاں طور دکھائی نہیں دیتی جبکہ ہیوی گاڑیوں سے ہونے والے جان لیوا حادثات کے بعد موقع سے ڈرائیور گاڑی سمیت فرار بھی ہو جاتا ہے اور گاڑی کے عقب میں لگی نمبر پلیٹ اتنی واضح نہیں ہوتی کہ اس کا نمبر نوٹ کیا جا سکے۔

واضح رہے کہ ٹریفک پولیس کی جانب سے ہیوی گاڑیوں کی ایسوسی ایشن کے ہمراہ اجلاسوں میں انھیں جس بات کا پابند کیا گیا ہے اس پر اب تک کس حد تک عمل درآمد کو یقینی بنایا گیا ہے ؟ ، شہر میں ہیوی ٹریفک کے داخلے کے اوقات میں ہیوی گاڑیاں سڑکوں پر جس تیز رفتاری کا مظاہرہ کرتے ہوئی دکھائی دیتی ہے اس کے چیک اینڈ بیلنس کا کوئی پیمانہ نہیں ہے ، رات میں ان ہیوی گاڑیوں کے ڈرائیور تیز رفتاری کے ساتھ ڈرائیونگ کرتے ہوئے نظر آتے ہیں انھیں پابند کرنے والا کوئی نہیں ہوتا۔

شہریوں نے کہا کہ  ٹریفک پولیس افسران اس بات کو بھی یقینی بنائیں کہ شہر میں ہیوی ٹریفک کے داخل ہونے اور ان کی ڈرائیونگ کو چیک کرنے کے لیے ٹریفک پولیس کے ہر ڈسٹرکٹ میں ویجلینس ٹیموں کو تشکیل دیا جائے تاکہ ہیوی گاڑیوں کے ڈرائیوروں کو بھی اس بات کا یقین ہو کہ انھیں بھی اس وقت کوئی دیکھنے والا ہے۔

شہریوں نے آئی جی سندھ سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ وہ تھانوں کی سطح علاقے میں موٹر سائیکل گشت کرنے والے اہلکاروں پر بھی ایک نظر ڈال لیں کہ وہ آپ کی دی ہوئی ہدایات کی کس طرح سے دھجیاں اڑا رہے ہیں۔



مقالات ذات صلة

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

الأكثر شهرة

احدث التعليقات