چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) راشد لنگڑیال نے کہا ہے کہ ٹیکس وصولی کا رواں مالی سال کا ٹارگٹ آسان نہیں مگر ممکن ہے۔
جیو نیوز کے پروگرام آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ میں گفتگو کے دوران راشد لنگڑیال نے کہا کہ مہنگائی بڑھنے کی شرح زیادہ ہو تو ہدف حاصل کرنا آسان ہوجاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح میں 1 اعشاریہ 4 فیصد کا اضافہ ہوا ہے، ہمارے بہت سارے لوگ ٹیکس نیٹ سے باہر ہیں۔
چیئرمین ایف بی آر نے مزید کہا کہ شوگر اور سیمنٹ سیکٹرز میں انڈر رپورٹنگ کا سب سے زیادہ مسئلہ تھا، ان سیکٹرز کےلیے اب ہم نے فارمولے طے کر دیے ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ ریٹیل سیکٹر کا پی او ایس پچھلے سال 16 اور اس سال 20 فیصد رہا ہے، پچھلے سال 2800 ارب روپے کی ریٹیل سیل پی او ایس پر ہوئی ہے۔
راشد لنگڑیال نے یہ بھی کہا کہ جو لوگ ٹیکس نیٹ میں بھی ہیں وہ بھی بڑے پیمانے پر انڈر رپورٹنگ کرتے ہیں، فائلر اور نان فائلر کے بجائے اب ہم اہلیت اور نااہلیت کا پیمانہ لے آئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پوری حکومت میں اتفاق تھا کہ ریسرچرز اور اساتذہ کو ٹیکس ریبیٹ ملنا چاہیے، ریسرچرز اور اساتذہ کو ٹیکس ریبیٹ دینے پر آئی ایم ایف کو اعتراض تھا۔
چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ حکومت نے رواں مالی سال ایف بی آر کو آسان ہدف نہیں دیا، ٹارگٹ مشکل مگر ممکن ہے، جس ادارے کا اندرونی کلچر اچھا نہ ہو اسے کرمنل اختیار دینا رسک ہوتا ہے۔