28 C
Lahore
Wednesday, July 2, 2025
ہومغزہ لہو لہومحرم الحرام کے فضائل - ایکسپریس اردو

محرم الحرام کے فضائل – ایکسپریس اردو


اسلامی نقطہ نظر سے محرم قمری سال کا پہلا مہینہ ہے یعنی ماہ محرم سے اسلامی سال کا آغاز ہوتا ہے۔ قمری ماہ وسال اور سنہ و صدی سے اسلام کے اہم احکام اور واقعات بلکہ اسلامی تاریخ کا اہم حصہ وابستہ ہے، اس لیے قمری تاریخوں کے نظام اور قمری حساب کو اسلامی تقویم کہا جاتا ہے ۔

تاریخی نظام کی قسمیں: دنیا میں کئی قسم کے تاریخی تقویمی نظام چلتے ہیں جن کا دارومدار بنیادی طور پر تین چیزوں پر ہے : اول سورج ،دوئم چاند،سوئم ستارے۔یوں بنیادی تاریخی نظام تین ہیں: اول شمسی یعنی سورج والا ،دوئم قمری یعنی چاند والا ،سوئم اور نجومی یعنی ستارے والا۔

ماہ محرم الحرام کے فضائل:

لغت کے اعتبار سے محرم کے معنی معظم، محترم اور معزز کے ہیں کیونکہ یہ اعزاز، احترام اور عظمت و فضیلت والا مہینہ ہے، اس لیے اس مہینے کا نام محرم ہے۔ قران مجید میں ارشاد ہے:

 ’’مہینوں کی گنتی اللہ کے نزدیک بارہ مہینے ہیں، اﷲ کے حکم میں جس دن اس نے پیدا کیے تھے آسمان اور زمین، ان میں چار مہینے ہیں ادب کے، یہی ہے سیدھا دین، سو اس میں ظلم مت کرو اپنے اوپر‘‘.(سورہ توبہ)

حضرت ابوبکرؓ روایت کرتے ہیں کہ:’’ نبیؐ نے (حجتہ الوداع کے موقع پر اپنے خطبہ میں) ارشاد فرمایا کہ: (اس وقت) زمانے کی وہی رفتار ہے جس دن اللہ تعالی نے زمین و آسمان کو پیدا کیا تھا، ایک سال بارہ مہینے کا ہوتا ہے، ان میں چار مہینے حرمت و عظمت والے ہیں، جن میں تین مہینے مسلسل ہیں یعنی ذیقعدہ، ذی الحجہ، محرم اور ایک رجب کا مہینہ ہے جو جمادی الآخر اور شعبان کے درمیان آتا ہے۔‘‘

(صحیح بخاری، کتاب التفسیر القرآن)

محرم الحرام کے روزوں کی فضیلت: آپؐ نے فرمایا:’’رمضان کے روزوں کے بعد سب سے بہترین روزے محرم کے روزے ہیں‘‘۔

 (صحیح مسلم،کتاب الصیام)

حضرت ابن عباسؓسے روایت ہے کہ: ’’رسول اللہ ؐجب مکہ مکرمہ سے ہجرت فرما کر مدینہ منورہ تشریف لائے تو آپ ؐ نے یہودیوں کوبھی 10محرم کے دن روزہ رکھتے ہوئے دیکھا، آپ نے ان سے پوچھا کہ: اس دن کی کیا خصوصیت ہے کہ تم روزہ رکھتے ہو؟ انھوں نے کہا یہ بڑا عظیم (اور نیک) دن ہے، اسی دن اللہ تعالی نے موسی علیہ السلام اور ان کی قوم کو نجات دی (اور فرعون پر غلبہ عطا فرمایا) اور فرعون اور اس کی قوم کو غرق کیا، چنانچہ موسی علیہ السلام نے بطور شکر (اور بطور تعظیم) اس دن روزہ رکھا تھا، اس لیے ہم بھی روزہ رکھتے ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارے مقابلے میں ہم موسی سے زیادہ قریب ہیں اور (بطور شکر روزہ رکھنے کے) زیادہ حقدار ہیں، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے 10 محرم کے دن خود بھی روزہ رکھا اور دوسروں کو بھی روزہ رکھنے کی تلقین فرمائی.” (صحیح مسلم، کتاب الصیام)

 دس محرم کا روزہ:

حضرت ابن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ: ’’جس وقت رسول اللہ ؐ نے عاشورا کے دن روزہ رکھا اور صحابہ کو بھی اس دن روزہ رکھنے کا حکم دیا تو کچھ صحابہ نے عرض کیا: اے اﷲ کے رسول! یہ ایسا دن ہے کہ یہود و نصاری بھی اس کی بہت تعظیم کرتے ہیں، روزہ رکھ کر ہم اس دن کی تعظیم کرنے میںان کی موافقت کرنے لگتے ہیں جب کہ ہمارے اور ان کے دین میں بڑا فرق ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ: آیندہ سال انشاء اللہ ہم نو تاریخ کو بھی روزہ رکھیں گے۔ حضرت ابن عباسؓ فرماتے ہیں کہ: آیندہ سال محرم سے پہلے ہی (ربیع الاول) میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا وصال ہو گیا.”(صحیح مسلم)

دس محرم کو اہل وعیال پر وسعت کرنا:

ابن عبدالبر اپنی سند کے ساتھ حضرت جابرؓ سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے رسولؐ سے سنا،:”جو اپنے آپ پر اور اپنے گھر والوں پر عاشورا کے دن (کھانے پلانے میں) وسعت (کشادگی و فراخی) کرے گا، تو اللہ تعالی اس پر پورے سال وسعت (کشادگی و فراخی) فرمائیں گے۔‘‘ حضرت جابرؓ فرماتے ہیں کہ: ہم نے اس کا تجربہ کیا تو اس کو اپنے تجربے میں اسی طرح پایا‘‘(الاستذکار لجامع لمذاھب فقہاء المصار، کتاب الصیام، باب صیام یوم عاشوراء)

10محرم کے دن کی فضیلت:

صحابہ، تابعین اور ائمہ مجتہدین کے نزدیک عاشورہ سے 10محرم کا دن مراد ہے اور لغت کے اعتبار سے بھی عاشورہ کا لفظ10محرم پر ہی صادق آتا ہے۔ چنانچہ اس دن اللہ تعالی نے موسی ؑ کو فرعون سے نجات عطا فرمائی، یہود و نصاری اور قریش مکہ اس دن کی فضیلت کے قائل تھے۔ آپ ؐ  بھی اس دن میں روزہ رکھا کرتے تھے اور دوسروں کو بھی اس دن روزہ رکھنے کی ترغیب دیتے تھے، قبل از اسلام کعبہ کو تعظیم کی وجہ سے غلاف بھی اسی دن پہنایا جاتا تھا، اور رمضان کے روزے فرض ہونے سے پہلے اس دن کا روزہ فرض تھا جو بعد میں منسوخ ہو گیا مگر اب بھی اس دن کے روزے کی فضیلت یہ بیان کی گئی ہے کہ اس سے ایک سال کے صغیرہ گناہ معاف ہو جاتے ہیں، 10محرم کے دن حضرت آدم ؑ کی توبہ قبول ہوئی تھی اور حضرت نوح ؑ کی کشتی کنارے پر آئی تھی، اسی دن حضرت عیسی ؑ کی ولادت ہوئی تھی اور اسی دن آسمان پر اٹھائے گئے، اسی دن حضرت یونس ؑ کو مچھلی کے پیٹ سے نجات ملی اور اسی دن ان کی امت کا قصور معاف ہوا اور اسی دن حضرت یوسف ؑ کنویں سے نکالے گئے اسی دن حضرت ایوب ؑ کو مرض سے صحت عطا ہوئی اسی دن حضرت ابراہیم ؑ کی ولادت ہوئی اور اسی دن حضرت سلیمان ؑ کو ملک عطا ہوا، اورجگر گوشہ رسول حضرت امام حسینؓ اس دن شہادت کے اعلیٰ ترین مرتبے پر فائز کیے گئے۔

اس قسم کے واقعات اور روایت میں اگرچہ محدثین کو کلام ہے مگر ان سے بھی مجموعی طور پر کسی نہ کسی درجے میں اس دن کی فضیلت و عظمت خاص طور پر اس دن توبہ و استغفار کی فضیلت ظاہر ہوتی ہے۔



مقالات ذات صلة

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

الأكثر شهرة

احدث التعليقات