جامعہ این ای ڈی کا 22 کروڑ 32 لاکھ خسارے کا بجٹ 33ویں سینیٹ اجلاس میں پیش کیا گیا۔ جس کی صدارت شیخ الجامعہ ڈاکٹر محمد طفیل نے کی۔
سینیٹ اجلاس میں سیکریٹری سائنس، انفارمیشن اینڈ ٹیکنالوجی ڈپارٹمنٹ نور احمد سموں اور سیکریٹری ہائر ایجوکیشن کمیشن معین صدیقی بھی شریک ہوئے۔
تفصیلات کے مطابق اجلاس میں 2023 تا 2024 کے سالانہ آڈٹ اکاؤنٹ کی رپورٹ کی منظوری دی گئی جبکہ 2024 تا 2025 کی رپورٹ اور 2025 تا 2026 کا بجٹ پیش کیا گیا۔
اس موقع پر شیخ الجامعہ ڈاکٹر محمد طفیل نے بتایا کہ 2024 تا 2025 کا بجٹ بھی 32 کروڑ 8 لاکھ روپے خسارے کا پیش کیا گیا تھا، تاہم حکومتِ سندھ کی مدد سے اس خسارے پر قابو پایا گیا اور آج 17 لاکھ روپے کی بچت پر بجٹ کا اختتام کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ مالی سال 2025 تا 2026 کی آمدنی کا تخمینہ 6 ارب 4 کروڑ 81 لاکھ روپے ہے جب کہ اخراجات کا تخمینہ 6 ارب 27 کروڑ 14 لاکھ روپے سے زائد ہے، جس کی وجہ سے یہ بجٹ بھی 22 کروڑ 32 لاکھ روپے سے زائد خسارے کا ہے۔
سینیٹ اجلاس میں ڈین آف الیکٹریکل انجینئرنگ ڈاکٹر سعد قاضی نے سالانہ کارکردگی رپورٹ بھی پیش کی۔ جس کے مطابق تعلیمی کامیابیوں اور عالمی سطح پر حاصل کی گئی نمایاں پوزیشن کو اُجاگر کیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ این ای ڈی یونیورسٹی کو ٹائمز ہائر ایجوکیشن ورلڈ امپیکٹ رینکنگ میں 600 بہترین جامعات میں شامل کیا گیا، جب کہ “معیاری تعلیم” اور “صنعت و جدّت” کے زمروں میں اسے دنیا کی 200 بہترین جامعات میں جگہ ملی ہے۔
این ای ڈی یونیورسٹی نے اپنے تعلیمی پروگرامز کی تعداد 117 تک بڑھائی ہے، جن میں گزشتہ برس 11,589 طالب علموں نے داخلہ لیا۔ 33ویں سالانہ کانووکیشن میں 1,930 طلبا کو ڈگریاں تفویض کی گئیں، جن میں 20 پی ایچ ڈی اسکالرز شامل تھے۔
انکے مطابق ایک نمایاں سنگِ میل کے طور پر تمام انڈر گریجویٹ طلبا کو مجموعی طور پر 378 ملین روپے کی اسکالر شپس اور فیلو شپس فراہم کی گئیں۔
مزید بتایا کہ جامعہ کے 518 اساتذہ میں سے 244 پی ایچ ڈی ڈگری رکھتے ہیں۔ ڈاکٹر سعد قاضی کا کہنا تھا کہ اس سال 233 تحقیقی منصوبوں پر کام جاری رہا، جن کی مجموعی مالیت تقریباً 2 ارب روپے ہے، جبکہ تین نئے تحقیقی مراکز کے قیام سے کل مراکز کی تعداد 31 ہوگئی۔
13 بین الاقوامی کانفرنسز کا انعقاد بھی کیا گیا جب کہ 58 غیر ملکی طلبا کا داخلہ اور اسٹوڈنٹ موبیلٹی پروگرامز کو بھی وسعت دی گئی۔ عالمی بینک کے تعاون سے ماحولیاتی و سماجی پائیداری کا مرکز (CESS) قائم کیا گیا، این ای ڈی ٹیکنالوجی پارک اور پبلک ہیلتھ اینڈ واٹر انسٹیٹیوٹ کی استعداد سازی کی سرگرمیاں بھی جاری رہیں۔
این ای ڈی کے فارغ التحصیل طلبا کے تعاون سے کیمپس سولرائزیشن، انجینئر اشرف حبیب اللہ کی سرپرستی میں سٹی کیمپس کی تزئین و آرائش، اسمارٹ کلاس رومز، اسکالرشپس، لیبارٹری اپ گریڈیشن اور STEM آؤٹ ریچ منصوبے ممکن ہوئے۔ فروری 2025 میں منعقدہ NEDIAN المنائی کنونشن میں دنیا بھر سے فارغ التحصیل افراد نے شرکت کی۔