28 C
Lahore
Wednesday, July 2, 2025
ہومغزہ لہو لہواندراگاندھی کی موت کی خبر کئی گھنٹوں تک کیوں چھپائی گئی؟ ڈاکٹر...

اندراگاندھی کی موت کی خبر کئی گھنٹوں تک کیوں چھپائی گئی؟ ڈاکٹر نے دہائیوں بعد راز کھول دیا



نیو دہلی:

آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (ایمز) دہلی کی پہلی خاتون سربراہ ڈاکٹر بھارگوا نے بھارت کی سابق وزیراعظم اندراگاندھی پر قاتلانہ حملے کے بعد کئی گھنٹوں تک ان کی موت کی خبر چھپانے کی وجوہات سے پردہ اٹھا دیا ہے۔

بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق ڈاکٹر سنیہ بھارگوا 1984 میں دہلی کے آل انڈیا انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز کی پہلی خاتون سربراہ بنی تھی اور ان کا شمار برصغیر کے اولین ریڈیالوجسٹس میں ہوتا ہے اور وہ مذکورہ اسپتال کی 70 سالہ تاریخ کی واحد خاتون سربراہ بھی ہیں۔

ڈاکٹر بھارگوا نے 90 سال کی عمر میں اپنی یادداشتیں ‘دی ویمن ہو رن دا ایمز’ تحریر کرنا شروع کی تھیں اور حال ہی میں شائع ہوئی ہیں، اس وقت ان کی عمر 95 برس ہے لیکن میڈیکل کمیونٹی کی سرگرم رکن ہیں۔

انہوں نے اپنی ڈائری میں اسپتال میں پیش آنے والے کئی تاریخی واقعات بھی بیان کیے ہیں اور وزرا، سیاست دانوں اور بااثر افراد کی جانب سے اپنے من پسند تعیناتیوں اور کاموں کے لیے ہونے والی سفارشیں اور دباؤ کا بھی ذکر کیا ہے۔

ڈاکٹر بھارگوا کو جب آل انڈیا انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز کی سربراہ کے لیے انتخاب کیا جا رہا تھااور ان کا پہلا ہی ان کے لیے کسی امتحان سے کم نہیں تھا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ 31 اکتوبر 1984 کو صبح کے وقت اسپتال میں اعلیٰ حکام کا اجلاس جاری تھا جہاں ڈاکٹر بھارگوا کی سربراہی کے احکامات کو حتمی شکل دی جا رہی تھی اور اس عہدے کے لیے ان کا انتخاب اس وقت کی وزیراعظم اندرا گاندھی نے کیا تھا۔

ڈاکٹر بھارگوا نے اپنے پہلے دن کے حوالے سے یاد داشت میں کہا کہ وہ اس اجلاس کا حصہ نہیں تھیں لیکن اس اپنے دفتر میں میڈیکل کیسز دیکھ رہی تھیں اور اسی دوران ان کے ایک ساتھی نے انہیں ہڑبھڑاتے ہوئے کال کی اور انہیں شعبہ حادثات میں فوری طور پر پہنچنے کے لیے کہا۔

ڈاکٹر بھاگوا جب شعبہ حادثات میں پہنچی تو وہاں اسٹریچر پر اسپتال کی سربراہی کے لیے ان کا انتخاب کرنے والی بھارت کی وزیراعظم اندراگاندھی تھی، ان کی زعفرانی ساڑھی خون سے بھری ہوئی تھی اور ان کی سانسیں نہیں چل رہی تھیں۔

ڈاکٹر بھاگوا نے بتایا کہ اس وقت میری توجہ اس بات پر نہیں تھی کہ ہمارے سامنے ملک کی وزیراعظم لیٹی ہوئی ہیں بلکہ میرے خیالات یہ تھے کہ ہمیں ان کی مدد کرنی ہے اور انہیں مزید کسی نقصان سے محفوظ رکھنا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اس وقت انہیں مشتعل ہجوم کی جانب سے شعبہ حادثات میں توڑ پھوڑ کا بھی خدشہ تھا کیونکہ عوام کی بڑی تعداد اسپتال کے باہر جمع ہونا شروع ہوگئی تھی۔

اس وقت خبریں چل رہی تھیں کہ اندرا گاندھی کو ان کے دو سکھ باڈی گارڈز نے آپریشن بلیو اسٹار کے بدلے کے طور پر گولی مار دی ہے۔

خیال رہے کہ جون 1984 میں اندرا گاندھی کی حکومت نے پنجاب کے شہر امرتسر میں سکھوں کے مقدس مذہبی مقام گولڈ ٹیمپل پر فوجی آپریشن کیا گیا تھا، اس آپریشن کو بلیو اسٹار کا نام دیا گیا اور اس کی وجہ دہشت گردوں کی گرفتاری بتائی گئی تھی۔

اندرا گاندھی کے قتل کے بعد بھارت میں بدترین فسادات پھوٹ پڑے تھے جو بھارت کی تاریخ کے چند بدترین واقعات میں سے ایک ہے۔

ڈاکٹر بھاگوا نے بتایا کہ انہیں اندرا گاندھی کو اسپتال کی چوتھی منزل میں منتقل کرنے کی جلدی تھی جہاں آپریشن تھیٹر تھا اور ایک سکھ ڈاکٹر اندراگاندھی کے قتل کے بارے میں حقائق سن کر کمرے سے بھاگ گئے۔

ڈاکٹر بھاگوا نے بتایا کہ اندرا گاندھی کی موت کی خبر اس وقت تک چھپانی پڑی جب تک ان کے بیٹے راجیو گاندھی وزیراعظم کی حیثیت سے حلف نہیں لیتے۔

انہوں نے بتایا کہ اس وقت تک یعنی اگلے 4 گھنٹوں تک ہمارا کام اس خبر کو چھپانا تھا اور ہمیں ان کی زندگی بچانے کی کوشش کا دکھاوا کرنا تھا حالانکہ حقیقت یہ تھی کہ اندرا گاندھی کو جب آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز لایا گیا تھا تو وہ پہلے ہی دم توڑ چکی تھیں۔

ڈاکٹر بھارگوا نے بتایا کہ اندرا گاندھی کی آخری رسومات کی ادائیگی تک مزید دو  دن لگے اور اس دوران کا عمل ان کے لیے انتہائی پریشان کن تھا کیونکہ انہیں حنوط کرنے کے لیے جس کیمیکل کا انجکشن مختلف رگوں کے ذریعے دیا جاتا وہ باہر نکل آتا تھا۔

انہوں نے کہا کہ بعد ازاں ایک میڈیکل رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ اندراگاندھی کے جسم میں تین درجن سے زائد گولیاں پیوست ہوگئی تھیں۔



مقالات ذات صلة

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

الأكثر شهرة

احدث التعليقات