کراچی میں سندھ ایمپلائز الائنس کی جانب سے تنخواہوں میں اضافے کے لیے احتجاج کے باعث شہر میں ٹریفک کا نظام درہم برہم ہوگیا۔ لوگ گھنٹوں ٹریفک جام میں پھنسے رہے۔ سڑکوں پر میلوں تک گاڑیوں کی قطاریں لگ گئیں۔
کراچی پریس کلب پر سندھ امپلائز الائنس نے احتجاجی مظاہرے اور مارچ کی کال دی جس پر بڑی تعداد میں مظاہرین پریس کلب پر جمع ہوگئے۔ جن کا مطالبہ تھا کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پینشن میں 70 فیصد اضافہ، 50 فیصد ڈی آر اے اور ہاؤس رینٹ الاؤنس سمیت تمام الاؤنسز میں اضافہ اور گروپ انشورنس کیا جائے۔
پولیس اور انتظامیہ نے کمشنر ہاؤس میں مظاہرین کے وفد سے مذاکرات کیے جو کامیاب نہیں ہو سکے۔ اس کے بعد مظاہرین نے وزیر اعلیٰ ہاؤس جانے کی کوشش تو پولیس حرکت میں آگئی۔ شیلنگ، واٹر کینن اور لاٹھی چارج کے ذریعے مظاہرین کو روکا گیا۔
اس دوران ریڈ زور میں ٹریفک کی روانی شدید متاثر ہوئی اور گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں جبکہ شیلنگ کی وجہ سے متعدد خواتین اور بچوں کی حالت بھی غیر ہوگئی۔
مظاہرین نے پریس کلب کے بعد ایوان صدر روڈ پر دوبارہ دھر نا دیا مگر پولیس نے شیلنگ کرکے انہیں دوبارہ منتشر کردیا۔