اسلام آباد:
تجزیہ کار شہباز رانا کا کہنا ہے کہ کافی دیر بعد اس قسم اس طرح کی خبر آئی ہے کہ اتنے بڑے پیمانے کا واقعہ ہوا ہے، یہ وہی ایک پرانے پیٹرن کو ظاہر کرتا ہے کہ ایک سائیڈ سے اگر پاکستان کیلیے کوئی چیز بہتر ہوتی ہے تو پھر اس کے خون خرابے کی کوشش شروع ہو جاتی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام دی ریویو میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ جب چین میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان ملاقات ہوئی تھی تو چیزیں رائٹ ٹریک پر چلنا شروع ہو گئی تھیں، پاکستان میں موجود افغان شہریوں کو وطن واپس بھیجنے کا عمل بھی سست ہو گیا تھا۔
انھوں نے کہا کہ یہ تنازع کافی عرصے سے چل رہا ہے، جو بنیادی طور پر یہ ہے کہ انڈس بیسن ٹریٹی کے تحت پاکستان کے حصے کے تین دریاؤں، سندھ، جہلم اور چناب پر بھارت ڈیم نہیں بنا سکتا، بھارت نے وہاں پہ دو ہائیڈرو پاور پراجیکٹس بنائے تھے، پہلے انہوں نے باہمی طور پر مسئلہ حل کرنے کی کوشش کی، 2016 میں پاکستان آربٹریشن کورٹ میں چلا گیا۔
اس کورٹ کی پروسیڈنگز کا حصہ بننے کے بجائے بھارت نے ورلڈ بینک سے نیوٹرل ایکسپرٹ اپوائنٹ کرنے کی درخواست کی، ورلڈ بینک نے 2022 میں نیوٹرل ایکسپرٹ کی تقرری کردی۔
تجزیہ کار کامران یوسف نے کہا کہ میر علی شمالی وزیرستان میں افسوس ناک واقعہ کے نتیجے میں وہاں متعدد شہادتیں ہوئی ہیں، مقامی اور سیکیورٹی ذرائع یہ بتا رہے ہیں کہ بارود سے بھری گاڑی کو بم ڈسپوزیبل یونٹ کی گاڑی سے ٹکرایا گیا، اسکی ذمے داری حافظ گل بہادر گروپ نے قبول کی ہے،چند ماہ میں جب سے پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات میں بہتری آئی ہے، اس کے بعد یہ پہلا اس طرح کا بڑا خودکش حملہ ہے۔