کھانوں میں استعمال ہونے والا مسالہ جان لیوا آنتوں کے کینسر کے خطرے کو بہت کم کر دیتا ہے۔
برطانیہ میں ہر 12 منٹ بعد کسی شخص کو یہ خبر ملتی ہے کہ اسے آنتوں کا کینسر ہے اور چونکہ اس مرض کے کیسز بڑھ رہے ہیں، خاص طور پر نوجوانوں میں اس لیے اس بیماری سے بچنے کی کوشش پہلے سے کہیں زیادہ اہم ہو گئی ہے۔
لیکن کیا ہو اگر آپ کے خطرے کو کم کرنے کا راز کسی نئی دوا یا مہنگی صحت بخش غذا میں نہیں، بلکہ سیدھا آپ کے مسالے کے ڈبے میں موجود ہو؟
برطانیہ کے سائنسدانوں نے دریافت کیا ہے کہ کرکومین (curcumin) ہلدی میں پایا جانے والا گہرا پیلا جزو ہے جو عام طور پر سالن میں استعمال ہوتا ہے، یہ آنتوں کے کینسر کو اس کی ابتدائی حالت میں ہی روکنے میں مدد کر سکتا ہے۔
یہ مسالہ جو کچھ سپر مارکیٹوں میں کم پیسوں میں مل جاتا ہے، ہزاروں سال سے اپنی طبی خصوصیات کی وجہ سے قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا رہا ہے اور اب جدید سائنس نے اس کے ممکنہ فوائد کو تلاش کرنا شروع کر دیا ہے۔
فی الحال ڈاکٹر کسی بھی صحت کے مسئلے کے علاج کے لیے اس کی سفارش نہیں کرتے، لیکن اس ماہ کینسر لیٹرز میں شائع ہونے والی نئی تحقیق پچھلی تحقیقات کی تائید کرتی ہے کہ یہ مسالہ کینسر سے بچاؤ میں مدد کے لیے ایک امید افزا اور کم خطرے والا طریقہ ہو سکتا ہے۔
یونیورسٹی آف لیسٹر کی ٹیم نے آنتوں کے کینسر کے 66 مریضوں کے ٹیومر کے نمونوں کا مطالعہ کیا جو اپنے ٹشوز عطیہ کرنے پر راضی تھے، ٹیم نے ان کے خلیوں کو 4 ہفتوں تک ہلدی میں پائے جانے والے کرکومین کی تھوڑی مقدار میں رکھا۔
انہوں نے دریافت کیا کہ اس مرکب نے جارحانہ اسٹیم سیل جیسے کینسر کے خلیوں کو 95 فیصد تک دبا دیا، خاص طور پر ان خلیوں کو جو ایڈینومس (adenomas) کہلانے والی کینسر سے پہلے کی رسولیوں میں پائے جاتے ہیں۔
لیبارٹری میں الگ ٹیسٹس اور کینسر میں مبتلا چوہوں پر کی گئی تحقیق میں سائنسدانوں نے دیکھا کہ کرکومین نے ٹیومر کی نشوونما کو سست کیا اور جانوروں کی عمر کو بڑھا دیا۔
ٹیم نے دریافت کیا کہ کرکومین NANOG نامی ایک پروٹین سے جڑ کر اسے روک دیتا ہے، جو کینسر کے اسٹیم سیلز کو پھیلنے اور بڑھنے میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔
انسانوں میں اس خوراک کے برابر مقدار حاصل کرنے کے لیے، آپ کو روزانہ تقریباً 1.6 سے 2 گرام کرکومین کی ضرورت ہو گی جو تقریباً 2 چائے کے چمچ ہلدی پاؤڈر کے برابر ہے۔
یہ مقدار صرف کھانا پکانے سے حاصل ہونے والی مقدار سے کہیں زیادہ ہے، اس لیے ممکنہ طور پر سپلیمنٹ کی ضرورت ہو گی۔
یہ پہلی بار نہیں ہے کہ کرکومین کی یہ صلاحیت سامنے آئی ہے، فلاڈیلفیا کی ٹیمپل یونیورسٹی کی پچھلی تحقیق میں پایا گیا کہ کرکومین کے سوزش کو کم کرنے والے اور اینٹی آکسیڈنٹ اثرات کئی قسم کے کینسر، بشمول چھاتی، پھیپھڑوں اور معدے کے کینسر کی نشوونما کو روکنے میں مدد کر سکتے ہیں۔
اگرچہ یہ نتائج امید افزا ہیں، تاہم ماہرین اس بات پر زور دیتے ہیں کہ آنتوں کے کینسر سے بچاؤ کے لیے کرکومین سپلیمنٹس کی صحیح خوراک اور طویل مدتی فوائد کا تعین کرنے کے لیے مزید انسانی آزمائشوں کی ضرورت ہے۔
کینسر ریسرچ یو کے نے اپنی ویب سائٹ پر اس حوالے سے لکھا ہے کہ کچھ شواہد موجود ہیں کہ کرکومین ہلدی میں پایا جانے والا ایک مادہ ہے جو بعض کینسر کے خلیوں کو مار سکتا ہے، فی الحال انسانوں میں کوئی واضح ثبوت نہیں ہے جو یہ ظاہر کرے کہ ہلدی یا کرکومین کینسر کو روک سکتا ہے، یا اس کا علاج کر سکتا ہے، اس حوالے سے مزید مطالعے کی ضرورت ہے۔
آنتوں کا کینسر برطانیہ کے سب سے عام کینسر میں سے ایک ہے، جس کی ہر سال تقریباً 44 ہزار افراد میں تشخیص ہوتی ہے، یعنی ہر 12 منٹ میں تقریباً 1 شخص اوراس کے باعث ہر سال 17 ہزار اموات واقع ہوتی ہیں۔
ماہرین خبردار کر رہے ہیں کہ اس بیماری کی شرح نوجوانوں میں بڑھ رہی ہے اور اس کی کوئی واضح وجہ معلوم نہیں۔
کینسر کی خیراتی تنظیم کا کہنا ہے کہ اگرچہ یہ بیماری اب بھی بوڑھے لوگوں کو کہیں زیادہ متاثر کرتی ہے، لیکن بہت سے ممالک میں 50 سال سے کم عمر افراد میں اس کا اضافہ تشویشناک ہے۔
محققین نے لینسٹ آنکولوجی جریدے میں رپورٹ کیا ہے کہ انگلینڈ ان ممالک میں سے ایک ہے جہاں آنتوں کے کینسر کے مریضوں کا سب سے زیادہ اضافہ ہوا ہے، جو سالانہ اوسطاً 3.6 فیصد ہے۔
محققین کا کہنا ہے کہ خراب خوراک اور موٹاپا اس میں شامل خطرے کے عوامل ہو سکتے ہیں، بہت زیادہ پراسیس شدہ گوشت کھانا اور فائبر کا کم استعمال اس مرض کے خطرے کو بڑھا سکتا ہے، آنتوں کے کینسر کی ابتدائی علامات میں آنتوں کی عادات میں تبدیلی، پاخانے میں خون آنا، وزن میں کمی اور پیٹ میں درد یا گانٹھیں شامل ہیں۔
کینسر ریسرچ یو کے کا کہنا ہے کہ آدھے کیسز کو صحت مند طرزِ زندگی اپنا کر روکا جا سکتا ہے۔
نوٹ: یہ مضمون قارئین کی معلومات کیلئے شائع کیا گیا ہے۔ صحت سے متعلق امور میں اپنے معالج کے مشورے پر عمل کریں۔