اسلامی تاریخ کا نیا سال محرم الحرام سے شروع ہوتا، یوں رواں اسلامی سال 1446ھ اپنے اختتام کو پہنچ چکا ہے اور نیا اسلامی سال شروع ہوا چاہتا ہے۔ محرم الحرام اسلامی سال کا پہلا مہینہ ہے یعنی محرم الحرام سے ہجری سال کا آغاز اور ذی الحجہ پر ہجری سال کا اختتام ہوتا ہے۔ یہ ماہ مقدس ان چارمہینوں میں سے ایک ہے جنھیں حرمت والے مہینہ قرار دیا گیا ہے۔
محرم الحرام کو حضور اکرم ﷺ نے اللہ تعالیٰ کا مہینہ قرار دیا ہے۔ یوں تو سارے ہی دن اور مہینے اللہ تعالیٰ کے ہیں، لیکن اللہ تعالیٰ کی طرف نسبت کرنے سے اس کی فضیلت ظاہر ہوتی ہے۔ ماہِ محرم کی ایک فضیلت یہ بھی ہے کہ اس مہینے کا روزہ رمضان المبارک کے بعد سب سے افضل ہے، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا رمضان کے بعد بہترین روزہ محرم کا روزہ ہے اور فرض نماز کے بعد بہترین نماز تہجد کی نماز ہے۔ (مسلم شریف، ریاض الصالحین)۔
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ محرم کی دسویں تاریخ کو خود بھی روزہ رکھتے تھے اور دوسروں کو بھی روزہ رکھنے کا حکم دیتے تھے۔(بخاری ومسلم)
محرم الحرام کی تاریخی اہمیت مسلم ہے احادیث وروایات اور آثار سے اس کے فضائل و برکات ثابت ہیں۔ روایات کی روشنی میں اسی محرم الحرام کی دسویں تاریخ کو اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم علیہ السلام کی تخلیق فرمائی۔ یوم عاشورا ہی کو جنت پیدا فرمائی۔ یوم عاشورا ہی کو سفینہ نوح جودی پہاڑ پر ٹھہرایا۔ یوم عاشورا ہی کو حضرت موسیٰ علیہ السلام اور ان کی قوم نے فرعون سے نجات حاصل کی اور اللہ نے فرعون اوراس کے لشکر کو غرق کیا۔
ایک طرف محرم فضائل وبرکات کا مہینہ ہے تو اسی کے ساتھ اس مہینہ سے بہت سے دردناک تاریخی حوادث و واقعات وابستہ ہیں جن کی کرب ناکی سے امت مسلمہ کا ہر فرد بے چین ومضطرب ہوجاتاہے اور تاریخ اسلام کا صفحہ محرم الحرام خلیفہ ثانی امیر المومنین سیدنا عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے لے کر مظلومان کربلانواسہ رسول، جگر گوشہ بتول سیدنا حسین ابن علی اور ان کے جانثاروں رضوان اللہ علیہم اجمعین کے لہو سے تربتر نظر آتا ہے۔
اسلامی تاریخ کے عظیم انسان، عبقری شخصیت، بے مثال حکمراںاور قائد، پیغمبراسلام حضرت محمدﷺ کے جاں نثار صحابی،امیر المومنین،خلیفہ ثانی، عدل وانصاف، حق گوئی وبے باکی کے پیکر مجسم حضرت عمر فاروقؓ کی حیات اسلام کے لیے ایک عظیم نعمت رہی، اور آپ کے اسلام کے لیے خود نبی کریم ﷺ نے دعامانگی، آپ کے قبول اسلام کے ذریعے کمزور مسلمانوں کو ایک حوصلہ ملا اور خود رسولﷺ کو ایک بے مثال رفیق وہمدرد نصیب ہوا، بلاشبہ سیدنا عمر فاروقؓ کی ذاتِ گرامی سے اسلام کو اور مسلمانوں کو بہت کچھ فیض پہنچا،اور آپؓ کی زندگی اسلام لانے کے بعد پوری اسلام کے لیے وقف تھی، آپ نے بہت سی اصلاحات دین کے مختلف شعبوں میں فرمائیں، اور ایک ایسا نظام دنیا کے سامنے پیش کیا کہ دنیا والے اس کی نہ صرف داد دینے پر مجبور ہوئے بلکہ اس کو اختیار کر کے اپنے اپنے ملکوں اور ریاستوں کے نظام کو بھی درست کیا اور بعض تو یہ کہنے پر مجبور ہوگئے کہ اگر دنیا کا نظام سنبھالنا ہو تو ابو بکر و عمر کو اپنا آئیڈیل بنایا جائے۔
مراد رسول اللہﷺ سیدنا عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو تقویٰ و پرہیز گاری، خلو ص و للہیت، سادگی و بے نفسی، انکساری اور عاجزی بے شمار خوبیوں سے اللہ تعالی نے نوازا تھا، دنیا کے نظام کو چلانے اور انسانوں کی بہتر انداز میں خدمت کرنے کا خاص ملکہ عطافرمایا تھا، جن کے ذریعہ اسلام دنیا کے دور دراز علاقوں میں پھیلا، اور اطراف عالم تک پہنچا، جن کی عظمت اور شوکت کا رعب دنیا کی بڑی بڑی طاقتوں کو تھا اور بڑی بڑی سلطنتیں جن کے نام سے تھراتی تھیں، ایسے عظیم انسان کے دل میں اللہ تعالی نے انسانیت کی خدمت، رعایا کی خبر گیری، مخلوق خدا کے احوال سے واقفیت کا عجیب جذبہ رکھا تھا۔ راتوں کی تنہائیوں میں لوگوں کی ضروریات کو پورا کرنے اور ان کے حال سے آگاہ ہونے کے لیے گشت کرنا، ہر ضرورت مند کے کام آنا اور ان کی خدمت انجام دینے کی کوشش میں لگے رہنا آپ کا امتیازتھا، آپ کی مبارک زندگی کے ان گنت پہلو اور گوشے ہیں اور ہر پہلو انسانیت کے لیے سبق اور پیغام لیے ہوئے ہے۔ نبی کریمﷺ نے اس رفیقِ خاص کے بہت سے فضائل بیان کیے اور ان کی عظمتوں کو اجاگر کیا۔
یکم محرم شہادت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے لے کر دس محرم شہادت سیدنا حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ تک پورے ملک میں عالم اسلام کی ان مقدس ہستیوں کے ایام منائے جاتے ہیں، ہر مسلمان اپنے اپنے عقیدے اور روایات کے مطابق تقاریب کا اہتمام کرتا ہے اور اسلام کے ان محسنوں کو خراج عقیدت پیش کرتا ہے۔ اس سال یہ دن ایسے وقت میں آرہے ہیں جب امریکا اور مغرب کا ناجائز بغل بچہ اور سند یافتہ دہشت گرد صیہونی ریاست اسرائیل سیدنا عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے فتح کیے ہوئے ایران پر حملہ آور ہے۔ گوکہ لمحہ موجود تک ایران نے صیہونی ریاست کو ناکوں چنے چبوا دیے ہیں اور ہر وہ منظر دنیا کو اسرائیل میں دکھا دیا ہے جو اس صیہونی ریاست نے فلسطین میں دنیا کو دکھایا تھا۔
اس سے پہلے دنیا نے سات دہائیوں سے اسرائیل کے مظالم کا شکار اہل فلسطین کی آہ و بکا اور چیخ و پکار سنی تھیں، لیکن اب کی بار اسرائیلیوں کی چیخیں سنائی دے رہی ہیں۔ صیہونی ریاست کے حکمران اپنے گروگھنٹال اور سرپرست امریکا کو مدد کے لیے دہائیاں دے رہا ہے، اور طاقت کے نشے میں بد مست امریکا کے غیر متوازن صدر سے کوئی بھی توقع کی جا سکتی ہے۔ لگتا ہے چند کو چھوڑ کر اسلامی ممالک پہلی باراسرائیل کے خلاف متحد اور منظم ہو رہے ہیں۔
اسرائیل ایران کے ہاتھوں پٹائی کے بعد جس طرح دھول چاٹ اور ہاتھ پاؤں مار رہا ہے وہ اور ان کا آقا امریکا آرام سے نہیں بیٹھے گا، کیونکہ یہودیوں کی سرشت میں چین سے زندگی گزارنا ہے ہی نہیں، اور مغرب سے اسلام دشمنی کی عادت جاتی نہیں، جس قوم نے اپنے وقت کے کسی نبی کو معاف نہیں کیا، سیکڑوں انبیاء کو اذیتیں دیں وہ آج کے مسلمانوں کو کیسے معاف کرے گی۔ اس لیے ہمیں محرم میں خاص طور پر اتحاد و یکجہتی کا عملی مظاہرہ کرنا ہوگا۔ دشمن ہمارے درمیان اختلافات کو ہوا دینے کی پوری کوشش کرے گا، مذہب کے نام پر فرقہ وارانہ فسادات کو ہوا دے گا، ہمیں لڑانے کی کوشش کرے گا۔ اس لیے اس بار محرم کی حساسیت کو حکومت،ریاستی سیکیورٹی ادارے، انٹیلی جنس ایجنسیاں،قانون نافذ کرنے والے ادارے، علماء کرام اور عوام الناس، سب کو چوکنا رہنا ہوگا۔ شرپسندوں پر نظر رکھنا ہوگی۔ حکومت پیغام پاکستان کے ضابطہ اخلاق پر سختی سے عملدرآمد کو یقینی بنائے۔
یہ ایک ایسی تاریخی دستاویز ہے جس پر تمام مکاتب فکر کے جید علماء کرام کے دستخط موجود ہیں، یہ دستاویز حقیقت میں امن کا روڈ میپ ہے۔ حکومت زیرو ٹالرنس کی پالیسی اپنائے جہاں سے تعصب، نفرت اور توہین کا ارتکاب کرنے کی اطلاع آئے ملزموں کوفوری طور پر گرفتار کرکے ان کے خلاف اسپیڈی ٹرائل کیے جائیں اور انھیں نشان عبرت بنا دیا جائے تاکہ آیندہ کسی کو یہ گھناؤنا کھیل کھیلنے کی جرات نہ ہو۔
آخر میں پوری قوم کو مبارکباد، جس طرح اسلامی سال کا اختتام اللہ رب العزت نے ہندوستان کی ذلت آمیز شکست اور پاکستان کی تاریخی فتح سے شاندار بنایا بالکل اس طرح اللہ کریم یہ سال پوری امت کی سربلندی، فتح اور یہود و نصاریٰ کی ذلت اور شکست کا سال ہو۔ آمین ثمہ آمین یا رب العالمین