27 C
Lahore
Thursday, June 26, 2025
ہومکھیلوں کی خبریںجاوید میانداد کے دلیپ دوشی کیساتھ گزرے یاد گار لمحات

جاوید میانداد کے دلیپ دوشی کیساتھ گزرے یاد گار لمحات


— فائل فوٹو 

پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور لیجنڈری بلے باز جاوید میانداد نے بھارتی کرکٹ ٹیم کے سابق لیفٹ آرم اسپنر دلیپ دوشی کو خراجِ عقیدت پیش کیا ہے۔

کرکٹ گراؤنڈ میں کھلاڑی اکثر ہی ایک دوسرے سے نوک جھوک کرتے نظر آتے ہیں لیکن جاوید میانداد اور دلیپ دوشی کی نوک جھوک کے قصّے یاد گار رہے۔ 

جاوید میانداد نے ایک حالیہ انٹرویو کے دوران دلیپ دوشی کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ دلیپ دوشی ایک انتہائی نفیس اور اعلیٰ تعلیم یافتہ گھرانے سے تھے۔

اُنہوں نے آپس میں ہونے والی نوک جھوک کو یاد کرتے ہوئے بتایا کہ جب دلیپ دوشی لیگ اسٹمپ پر بولنگ کرتے تھے تو میں اُنہیں تنگ کرنے کے لیے ’بواؤ واؤ‘ اس طرح کی آوازیں نکالنا شروع کر دیتا تھا۔

سابق کپتان نے بتایا کہ جب دلیپ دوشی نے مجھ سے یہ آوازیں نکالنے کی وجہ پوچھی تو میں نے اُنہیں بتایا کہ ’صرف تم اور کتے ہی میری ٹانگ پکڑنے کی کوشش کرتے ہو‘۔

اُنہوں نے مزید بتایا کہ دلیپ دوشی میرا یہ جواب سن کر چڑ گئے، امپائرز اور کپتان سنیل گواسکر سے شکایت کی، ہماری پوری بات سننے کے بعد امپائرز کے ساتھ ساتھ بھارتی ٹیم ہنسنے لگی۔

یہ قصّہ 1979ء کا ہے جب پاکستان نے بھارت کا دورہ کیا جہاں جاوید میانداد نے روایتی حریف بھارتی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑی دلیپ جوشی کو اس لیے تنگ کیا کیونکہ بھارتی ٹیم کی جانب سے جاوید میانداد کو زیادہ اسکور بنانے سے روکنے کا کام اکثر دلیپ جوشی کو ہی سونپا جاتا تھا۔

جاوید میانداد نے اپنے اور دلیپ دوشی کے ایک مشہور قصے کو دہراتے ہوئے بتایا کہ میں نے ایک بار دوشی سے پوچھا کہ تم ہوٹل میں کس کمرے میں ٹھہرے ہوئے ہو، کمرے کا نمبر بتاؤ، یہ سن کر دلیپ نے غصے سے کہا کہ ’کیوں بتاؤ؟‘ تو میں نے جواب دیا، ’میں گیند کو سیدھا تمہارے کمرے میں مارنا چاہتا ہوں!‘۔

اُنہوں نے مزید بتایا کہ ہم دونوں جب بھی گراؤنڈ میں آمنے سامنے ہوتے تو نوک جھوک ہوجاتی تھی یہاں تک کہ جب کئی برس بعد انگلش کاؤنٹی میں ہمارا سامنا ہوا تو وہاں بھی میں اُنہیں تنگ کرتا رہتا تھا لیکن اس وقت تک ہماری دوستی ہوگئی تھی۔

سابق کپتان نے بتایا کہ دوستی ہوجانے کے بعد ہم اکثر ایک دوسرے سے ملتے تھے، دلیپ نے مجھے کولکتہ میں اپنے گھر بھی بلایا، ان کی اہلیہ بھی بہت نرم مزاج اور مہذب خاتون ہیں۔

اگرچہ دونوں سابق کرکٹرز گراؤنڈ میں اکثر ایک دوسرے سے الجھتے ہوئے نظر آتے تھے لیکن پھر بھی جاوید میانداد نے ہمیشہ دلیپ دوشی کی صلاحیتوں کا احترام کیا۔

جاوید میانداد نے کہا کہ دوشی صاحب نے 33 ٹیسٹ میچز میں 114 وکٹیں حاصل کیں جو کہ کھیل میں ان کی اچھی کارکردگی کو ظاہر کرتی ہیں، وہ ایک ایسے دور میں کھیلے جب بیٹسمین بہت سنبھل کر کھیلتے تھے، تصور کریں کہ وہ آج کے دور میں کھیلتے تو کتنی کامیابی حاصل کر سکتے تھے جب بیٹسمین زیادہ خطرے مول لیتے ہیں۔ 

واضح رہے کہ بھارتی کرکٹ ٹیم کے سابق لیفٹ آرم اسپنر دلیپ دوشی دو روز قبل انتقال کر گئے ہیں۔



مقالات ذات صلة

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

الأكثر شهرة

احدث التعليقات