وفاقی دارالحکومت میں ریکارڈ مدت میں مکمل کیے جانے والے جناح اسکوائر منصوبے نے پہلی ہی مون سون بارش میں اپنی اصل “حقیقت” دکھا دی۔
سرینا چوک کے سامنے 84 روز میں تعمیر ہونے والی سڑک بارش برداشت نہ کرسکی اور زمین میں دھنس گئی، جس سے شہریوں کو شدید مشکلات اور اربوں روپے کے اس منصوبے کے معیار پر سوالات اٹھنے لگے ہیں۔
چار ارب 20 کروڑ روپے مالیت کے منصوبے کا کچھ روز قبل شاندار افتتاح کیا گیا تھا اور اس منصوبے کو وفاقی حکومت کی “ترقیاتی کارکردگی” کا نمونہ قرار دیا گیا۔
تاہم، مون سون کے پہلے ہی اسپیل میں جی فائیو اور آبپارہ کی طرف جانے والا لوپ بارش برداشت نہ کر سکا اور زمین میں دھنس گیا۔
واقعے کے بعد سی ڈی اے (کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی) نے مرمت کا کام فوری طور پر شروع کر دیا ہے، لیکن عوامی سطح پر یہ سوال شدت سے اٹھ رہا ہے کہ کیا منصوبے کی جلد تکمیل کے چکر میں تعمیراتی معیار پر سمجھوتہ کیا گیا؟ یا پھر یہ سب بدعنوانی اور ناقص نگرانی کا نتیجہ ہے؟
سی ڈی اے کی جانب سے جناح سکوائر کو ریکارڈ وقت میں مکمل کیا گیا تھا۔ پہلی مون سون کی بارش سے پڑنے والے کھڈے نے تعمیراتی کام پر سوالیہ نشان اٹھا دئیے۔