31 C
Lahore
Wednesday, June 25, 2025
ہومبین الاقوامی خبریں’پک ایکس‘ پہاڑ کے نیچے چھپی ایٹمی تنصیب، ایران کا نیا جوہری...

’پک ایکس‘ پہاڑ کے نیچے چھپی ایٹمی تنصیب، ایران کا نیا جوہری راز


فوٹو بشکریہ برطانوی میڈیا 

امریکا کے جدید ترین بی ٹو اسٹیلتھ بمبار طیاروں نے حال ہی میں ایران کے دو اہم جوہری مراکز فردو اور نطنز کو 30 ہزار پاؤنڈ وزنی’بنکر بسٹر‘ بموں سے نشانہ بنایا تاہم اطلاعات کے مطابق ایران کے ایٹمی پروگرام کو محض چند ماہ کے لیے مؤخر کیا جا سکا ہے مگر تباہ نہیں ہوا۔

برطانوی اخبار ’دی ٹیلی گراف‘ کی رپورٹ کے مطابق بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے ڈائریکٹر جنرل رافائل گروسی نے ایران سے اس وقت وضاحت طلب کی جب انہیں معلوم ہوا کہ ’پک ایکس‘ کے نام سے معروف پہاڑ ’کوہِ کولنگ گزلہ‘ کے نیچے کوئی بڑا منصوبہ جاری ہے۔

اس سوال پر ایران کا واضح جواب تھا کہ ’یہ آپ کا مسئلہ نہیں ہے‘۔

’پک ایکس‘ نطنز کے قریب صوبہ اصفہان میں واقع ہے اور فردو سے صرف 90 میل دور جنوب میں واقع ہے۔ 

رپورٹس کے مطابق یہاں حالیہ برسوں میں خفیہ طور پر ایک نئی وسیع اور گہری زیرِ زمین تنصیب تعمیر کی گئی ہے جس کے 4 سرنگی دروازے اور گہرائی 100 میٹر سے زائد ہے جو کہ اسے فردو کے مقابلے میں زیادہ محفوظ بناتی ہے۔

حملے سے قبل فردو کے باہر 16 ٹرک دیکھے گئے جن کے بارے میں خیال ہے کہ وہ افزودہ یورینیم کو خفیہ مقام پر منتقل کر رہے تھے۔

اسرائیلی دفاعی اداروں سے وابستہ سابق افسر سیما شائن کا کہنا ہے ایران نے سیکڑوں یا ہزاروں جدید سینٹری فیوجز خفیہ مقامات پر منتقل کیے ہیں جو ہتھیاروں کے درجے کے یورینیم کی تیاری میں استعمال ہو سکتے ہیں۔

آئی اے ای اے کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق 17 مئی تک ایران کے پاس 60 فیصد تک افزودہ 408.6 کلوگرام یورینیم موجود تھا جو کہ ایٹمی ہتھیار کی تیاری کے لیے درکار حد 90 فیصد سے کچھ کم ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ ’پک ایکس‘ تنصیب نہ صرف یورینیم کو افزودہ کرنے بلکہ سینٹری فیوجز تیار کرنے کی مکمل صلاحیت رکھتی ہے، اس کی بلندی 1608 میٹر ہے جو فردو کے پہاڑ سے 50 فیصد زیادہ ہے اور اس کے نیچے موجود چیمبرز اتنے گہرے ہیں کہ امریکی بنکر بسٹر بم بھی وہاں تک پہنچنے میں شاید ناکام ہو جائیں۔

امریکی تھنک ٹینک ’ایف ڈی ڈی‘ سے وابستہ ماہر ریول مارک گریچٹ کے مطابق یہ تنصیب ایران کو ایسی جگہ مہیا کرتی ہے جسے امریکی فضائیہ بھی اپنے طاقتور ترین بموں سے تباہ کرنے میں دشواری محسوس کرے گی۔

اگرچہ صدر ٹرمپ نے ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کا اعلان کیا ہے لیکن جنگ بندی کے فوراً بعد ہی اسرائیلی طیاروں نے ایران میں مختلف اہداف کو نشانہ بنایا جس پر ناراض ڈونلڈ ٹرمپ نے نیتن یاہو کو فون کر کے شکایت کی کہ’اُنہیں سمجھ نہیں کہ وہ کیا کر رہے ہیں‘۔

ماہرین خبردار کر رہے ہیں کہ اگر تہران کو ریاستی بقا کا خطرہ محسوس ہوا تو وہ کھلے عام جوہری ہتھیار بنانے کی پالیسی اپنا سکتا ہے۔

ایرانی سپریم لیڈر آیت اللّٰہ خامنہ ای کے مشیر علی شمخانی کا کہنا ہے کہ اگر تنصیبات مکمل طور پر تباہ بھی ہو جائیں تو بھی کھیل ختم نہیں ہوتا کیونکہ علم، مواد اور ارادہ پھر بھی موجود ہے۔

ایک اور رکنِ پارلیمنٹ احمد نادری نے کا کہنا ہے کہ اب ہمیں جوہری بم کا تجربہ کرنا ہو گا کیونکہ ہمارے پاس اب اور کوئی راستہ نہیں بچا۔

تاہم آیت اللّٰہ خامنہ ای کا فتویٰ تاحال موجود ہے جس کے مطابق جوہری ہتھیار بنانا حرام ہے لیکن کچھ علما اور ارکان پارلیمنٹ اب یہ کہہ رہے ہیں کہ ’وقت اور حالات کے پیشِ نظر فتویٰ بھی بدلا جا سکتا ہے‘۔

عالمی طاقتوں کی نظریں اب کوہِ کولنگ گزلہ کے نیچے چھپے ایران کے جوہری راز پر جمی ہوئی ہیں۔ 

کیا واقعی ایران نے امریکا اور اسرائیل کی پہنچ سے دور اپنا ’متبادل جوہری مرکز‘ مکمل کر لیا ہے؟ اس کا جواب ہمیں آنے والے وقت میں ہی ملے گا۔



مقالات ذات صلة

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

الأكثر شهرة

احدث التعليقات