ہنود و یہود کے گٹھ جوڑ نے خطے کے امن کو داؤ پر لگا دیا ہے، مودی حکومت اسرائیل کی پراکسی کے طور پر کام کرنے لگی ہے۔
ہنود و یہود کے گٹھ جوڑ سے نہ صرف بھارت کی خارجہ پالیسی بلکہ خطے کے توازن پر بھی منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق اسرائیل خطے میں ایران کے اثر کو کم کرنے کے لیے کردوں کو سپورٹ کر رہا ہے اور یہی نیٹ ورک بی ایل اے جیسے گروپوں تک رسائی دیتا ہے۔ کالعدم تنظیم بی ایل اے اور کُرد ہنود و یہود کی پراکسیز کے طور پر کام کر رہی ہیں۔
شواہد اور ثبوتوں سے یہ بات واضح ہو چکی ہے کہ ’’بی ایل اے کے سرکردہ سرغنہ بھارتی ایجنٹوں سے مالی معاونت اور ہدایات لیتے ہیں۔‘‘
ذرائع کے مطابق بھارتی اکاؤنٹس سے پاکستان میں دہشتگردی کی بزدلانہ کارروائیوں کی پیشگی اطلاع بطور بریکنگ نیوز دی جاتی ہے۔
حال ہی میں کُرد اور اسرائیل کا گٹھ جوڑ بھی کھل کر سامنے آچکا ہے۔ کُرد فوجی کمانڈر جنرل یزدانپنا نے بیان دیا کہ ’’اسرائیل ہمارا دوست ہے اور ہم ایک مشترکہ دشمن ایران کے خلاف کھڑے ہیں۔‘‘
ذرائع کا کہنا ہے کہ کُرد گروپ کا اسرائیل کے حق میں بیان، ایران کے خلاف پراکسی جنگ کی نئی جہت ہے، جس طرح بھارتی سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے میانوالی ایئر بیس اور جعفر ایکسریس پر حملے کی پیشگی اطلاع دی گئی تھی۔ اسی طرح کُرد کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس نے اسرائیل کو ایرانی ریڈیو اور ٹیلی ویژن پر حملے کا اشارہ دیا، اسرائیل نے ایران کے اندر جاسوسی کے لیے کُردوں کو استعمال کیا۔
ذرائع کے مطابق اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد، کئی سالوں سے عراقی کردستان میں موجود کچھ عسکری و سیاسی گروہوں کو مالی معاونت، ٹیکنالوجی اور عسکری تربیت فراہم کر رہی ہے۔ اس تعاون کا مقصد ایران کے مغربی علاقوں میں خفیہ کارروائیوں کے لیے ’’اندرونی سپورٹ‘‘ مہیا کرنا تھا۔ ایرانی سیکیورٹی اداروں نے 2022 تا 2024 کے درمیان متعدد بار کُرد اسرائیلی ایجنٹس کی گرفتاری کا دعویٰ کیا تھا۔
بی ایل اے اور کُرد گروپوں کے ذریعے جاری پراکسی جنگ اب ہنود و یہود کی چالوں کا عکاس بنتی جا رہی ہے۔
بھارتی ایجنسیاں اسرائیلی ٹیکنالوجی کے ذریعے اندرون اور بیرون ملک جاسوسی کا نیٹ ورک چلا رہی ہیں۔ ہنود و یہود کا نیٹ ورک عالمی امن کے لئے سنگین خطرے کا باعث بنتا جا رہا ہے۔