اسرائیلی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکا ایران پر حملوں کے بعد یکطرفہ جنگ بندی کا اعلان کر سکتا ہے، اور اسرائیل اس آپشن پر غور کر رہا ہے۔ اگر ایران نے اس جنگ بندی کی خلاف ورزی کی، تو اسرائیل اور امریکا مل کر ایران کے حساس تنصیبات اور توانائی کے انفراسٹرکچر پر دوبارہ حملہ کریں گے۔
اسرائیلی خبر رساں ادارے ’وائے نیٹ‘ کے سینئر صحافی رونین برگمین کے مطابق اسرائیلی سیکیورٹی اداروں کے موجودہ اور سابق اعلیٰ عہدیداروں نے بتایا کہ امریکا ایران کے ساتھ موجودہ کشیدگی کو محدود کرنے کے لیے یکطرفہ جنگ بندی کا آپشن زیرِ غور لا رہا ہے۔
حکام کے مطابق، اگر ایران جنگ بندی کو تسلیم کرتا ہے تو وہ اسے اپنی کامیابی ظاہر کرے گا، جب کہ امریکا اور اسرائیل اسے اپنے ہدف کے حصول کے طور پر پیش کریں گے کہ انہوں نے ایران کے جوہری خطرے کو ختم کر دیا۔
ادھر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹروتھ سوشل‘ پر دعویٰ کیا ہے کہ امریکا نے فردو، نطنز اور اصفہان کی جوہری تنصیبات کو مکمل تباہ کر دیا ہے۔ ٹرمپ نے کہا کہ فردو نیوکلیئر پلانٹ پر بھرپور بمباری کی گئی اور وہ اب کام کے قابل نہیں رہا۔
ایرانی حکام نے امریکی حملوں کو کھلی جارحیت قرار دیتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ جواب ضرور دیا جائے گا، مگر اس کی نوعیت اور وقت کا فیصلہ ایرانی فوج خود کرے گی۔