امریکا نے ایران پر بنکر بسٹر بموں اور میزائلوں سے حملہ کر دیا، فردو، نطنز اور اصفہان کی 3 جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا، یہ حملہ کر کے امریکا بھی اسرائیل کی ایران پر مسلط کردہ جنگ میں شامل ہو گیا۔
برطانوی اخبار کی تفصیلی رپورٹ کے مطابق تاریخ کے سب سے بھاری روایتی بم گرانے کا فیصلہ واشنگٹن کے مقامی وقت کے مطابق شام 7 بجے کیا گیا۔
بی 2 بمبار طیاروں کا جُھنڈ میزوری کے وائٹمین ایئر فورس بیس سے لمبی پرواز کے لیے اُڑا، راستے میں کئی بار بی 2 بمبار طیاروں کی فضا میں ری فیولنگ کی گئی۔
جب یہ انتہائی جدید اسٹیلتھ بمبار طیارے اپنے ہدف کے نزدیک پہنچے تو ان کی مدد کے لیے گائیڈڈ میزائلوں سے لیس امریکی بحریہ کی آبدوز بھی پوزیشن لیے ہوئے تھی۔
بحیرۂ عرب میں متعدد جنگی بحری جہازوں کا فلیٹ بھی تیار تھا، جس میں ہر جہاز کے پاس 154 وار ہیڈز لدے تھے۔
سچویشن روم میں جب فوجی کمانڈرز کے درمیان ٹرمپ نے حملے کا فیصلہ لیا تو وہاں نیشنل انٹیلی جنس ڈائریکٹر تلسی گبارڈ نہیں تھیں، جنہوں نے رپورٹ کیا تھا کہ ایران جوہری ہتھیار بنانے نہیں جا رہا۔
جمعے کو اسٹیلتھ بمبار طیاروں کی روانگی خفیہ نہیں تھی، اطلاعات تھیں کہ یا تو یہ جہاز گوام کے اینڈرسن ایئر بیس جا رہے ہیں، یا پھر ڈیاگو گارشیا، جہاں سے انہیں آنے والے دنوں میں ممکنہ حملے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے، اس کی وجہ شاید یہ تھی کہ ایک دن پہلے ہی تو ٹرمپ نے اعلان کیا تھا کہ ایران کے خلاف جاری اسرائیل کی جنگ میں شمولیت کا فیصلہ وہ 2 ہفتوں میں کریں گے۔
پھر پتہ چلا کہ گوام یا ڈیاگو گارشیا میں جہازوں کے اترنے کی علامتیں دراصل ’دھوکا‘ دینے کی ایک کوشش تھی۔
برطانوی اخبار کے مطابق ٹرمپ چاہتے تھے کہ ایران پر حملے کی کارروائی صرف امریکا کی اپنی ہو، اس لیے انہوں نے فیصلہ کیا کہ بی 2 بمبار طیارے کہیں اسٹاپ اوور نہیں کریں گے اور لگاتار 37 گھنٹے کی فلائٹ لیں گے۔
امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل مائیکل کوریلا کو ’آپریشن مڈنائٹ ہیمر‘ کے لیے go ahead دے دیا گیا، اس کے بعد گھنٹوں بی 2 بمبار طیارے خاموشی کے ساتھ اُڑتے رہے، ہر جہاز کا عملہ 2 پائلٹس پر مشتمل تھا، باری باری پائلٹ اپنی نیند بھی پوری کرتے رہے۔
جب بی 2 بمبار حملے کے لیے تیار تھے، تو انہیں فضاؤں میں فورتھ اور ففتھ جنریشن کے فائٹر جیٹس نے اپنے حفاظتی حصار میں لے لیا تاکہ ایرانی جہازوں کے ممکنہ حملوں سے بی 2 بمبار کو محفوظ رکھا جا سکے۔
ایران میں رات کے 2 بجے اندھیرے میں یہ سارے طیارے ایرانی فضائی حدود میں داخل ہوئے، آگے فائٹر جیٹس تھے، ان کے پیچھے بی 2 بمبار، امریکی طیاروں کے جھنڈ کو ایرانی فضائیہ یا راڈار سے کوئی مزاحمت نہ ملی، مرکزی حملہ فردو پر کیا گیا جب کہ نطنز پر حملے میں صرف ایک بی 2 بمبار نے حصہ لیا، چند منٹوں میں 6 بی 2 بمبار طیاروں نے 30 ہزار پونڈز کے بنکر بسٹر بم فردو پر گرائے۔
یہ بم فردو کے جوہری تنصیب کی مضبوطی کو مدنظر رکھتے ہوئے اس طرح گرائے گئے کہ جہاں ایک بم گرایا گیا وہیں دوسرے طیارے نے دوسرا بم گرایا، اس کا مقصد یہ تھا کہ اگر ایک بم پوری طرح تباہی نہ پھیلا سکے تو دوسرا بم مزید گہرائی میں جا کر تباہی کو یقینی بنائے۔
اقوامِ متحدہ کے نیوکلیئر انرجی ادارے کے سربراہ رفال گروسی فردو کی جوہری تنصیب کا دورہ کرچکے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ فردو کی تنصیب تقریباً آدھے میل کی چٹانوں کے نیچے ہے۔
کارروائی کر کے بی 2 بمبار طیارے جس خاموشی سے ایرانی فضائی حدود میں داخل ہوئے تھے اسی خاموشی سے ایران سے باہر نکل گئے۔