سائنس دانوں کا ماننا ہے کہ ابتدائی کائنات سے موصول ہوا ایک ریڈیو سِگنل ہمیں یہ سمجھنے میں مدد دے سکتا ہے کہ ہمارے ارد گرد موجود کائنات کیسے وجود میں آئی۔
21-سینٹی میٹر سگنل نامی یہ سگنل ہمیں یہ سمجھنے میں مدد دے سکتا ہے کہ پہلے پہل ستارے اور کہکشائیں کسی وجود میں آئیں اور کائنات کو اندھیرے سے روشنی کی طرف لے کر گئیں۔
کیمبرج یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والی تحقیق کی شریک مصنفہ اینستاسیا فیالکوف نے ایک بیان میں کہا کہ یہ کائنات کی پہلی روشنی کے نمودار ہونے کو سمجھنے کا ایک منفرد موقع ہے۔ ایک ٹھنڈی، تاریک کائنات کا ستاروں سے بھر جانا ایک ایسی کہانی جس ہم سمجھنا شروع کر رہے ہیں۔
زمین کو جو سگنل موصول ہوا ہے وہ 13 ارب برس پرانا اور بِگ بینگ ہونے کے ایک کروڑ سال بعد کا ہے۔ یہ دھندلی چمک ہائیڈروجن ایٹمز سے بنتی ہے جو خلا کے ان حصوں میں جگہ لیتی جہاں ستارے تشکیل پاتے ہیں۔
سائنس دانوں کا اب ماننا ہے کہ وہ اس قابل ہوں گے کہ اس سگنل کی خصلت کو استعمال کرتے ہوئے ابتدائی کائنات کو بہتر انداز میں سمجھ سکیں۔