ماسکو:
روس کی وزارت خارجہ نے ایران پر اسرائیل کے حملوں کے بعد امریکا کی جانب سے جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے کے اقدام کی سختی سے مذمت کرتے ہوئے اس سے سلامتی کونسل کی قراردادوں کی کھلم کھلا خلاف ورزی قرار دیا اور اقوام متحدہ، آئی اے ای اے اور دیگر اداروں سے سخت مؤقف اپنانے کا مطالبہ کیا ہے۔
روس کی وزارت خارجہ نے ایران پر امریکی حملوں کے بعد جاری بیان میں کہا کہ اسرائیل کے حالیہ حملوں کے بعد ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکا کے حملوں کی سختی سے مذمت کرتے ہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ ایک خودمختار ریاست کی سرزمین پر میزائل اور فضائی حملے، پیش کردہ جواز سے قطع نظر بین الاقوامی قانون، اقوام متحدہ کے چارٹر اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔
روس نے کہا کہ اقوام متحدہ نے مسلسل اور واضح طور پر ایسے اقدامات کو ناقابل قبول قرار دیا ہے، خاص طور پر اس حقیقت سے متعلق ہے کہ یہ حملے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایک مستقل رکن نے کیے تھے۔
ایران پر حملے پر بیان میں کہا گیا کہ اس کارروائی کے نتائج بشمول ممکنہ تابکاری اثرات کا تعین ہونا باقی ہے، اس حملے سے خطے اور عالمی سطح پر سلامتی کو مزید غیر مستحکم کرنے کا خطرہ ہے اور مشرق وسطیٰ میں ایک بڑے تنازع کے امکانات میں زبردست اضافہ ہوا ہے اور یہ خطہ پہلے ہی متعدد بحرانوں سے دوچار ہے۔
روس کی وزارت خارجہ نے کہا کہ ایرانی جوہری تنصیبات پر حملوں نے جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے معاہدے (این پی ٹی) کے ارد گرد بنائے گئے عدم پھیلاؤ کی عالمی حکومت کو کافی دھچکا پہنچایا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ انہوں نے این پی ٹی کی ساکھ اور انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی(آئی اے ای اے) کی نگرانی اور تصدیق کے طریقہ کار کی سالمیت کو نمایاں طور پر نقصان پہنچایا ہے اور توقع ہے آئی اے ای اے کی قیادت فوری، پیشہ ورانہ اور شفاف طریقے سے جواب دے گی۔
روس نے کہا کہ امید ہے آئی اے ای اے مبہم زبان یا سیاسی برابری کے پیچھے چھپانے کی کوششوں سے گریز کرے گی، اس کے لیے ڈائریکٹر جنرل کی جانب سے غیر جانب دارانہ اور معروضی رپورٹ کی ضرورت ہے، جس سے ایجنسی کے آنے والے خصوصی اجلاس میں غور کے لیے پیش کیا جانا چاہیے۔
وزارت خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بھی سخت مؤقف اختیار کرنا چاہیے، امریکا اور اسرائیل کے تصادم اور عدم استحکام کے اقدامات کو اجتماعی طور پر مسترد کیا جانا چاہیے۔
روس نے بیان میں کہا کہ ہم جارحیت کے فوری خاتمے اور حالات کو پرامن سفارتی راستے پر لانے کے لیے کوششیں تیز کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔