29 C
Lahore
Monday, June 23, 2025
ہومغزہ لہو لہوامریکا کے ایران پر گرائے گئے ایم اوپی بم اور بی-2 بمبار...

امریکا کے ایران پر گرائے گئے ایم اوپی بم اور بی-2 بمبار طیارے کتنے خطرناک ہیں؟



واشنگٹن:

امریکا نے آپریشن مڈنائٹ ہیمر میں پہلی مرتبہ ایم او پی بم استعمال کیے اور ایران کے فردو اور دیگر دو جوہری تنصیبات پر بی-2 بمبار طیاروں کے ذریعے حملے کیے اور دعویٰ کیا ہے کہ ایران کے پلانٹ کو تباہ کردیا گیا ہے۔

امریکی حکام نے بتایا کہ آپریشن کا مقصد اصفہان، نطنز اور فردو پلانٹس کو تباہ کرنا تھا، جو کامیابی سے مکمل کرلیا گیا ہےدیا گیا ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے بیان میں کہا کہ ایران کو اب امن کی طرف آنا چاہیے، اگر ایسا نہیں کریں گے تو مستقبل میں حملے اس سے زیادہ خطرناک ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ کئی اہداف ابھی رہ گئے ہیں، رات کو کیا گیا حملہ ان سب سے مشکل تھا لیکن تباہ کن تھا۔

ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ ایران کی زیرزمین جوہری تنصیب فردو پر 6 بنکر بسٹر بم گرائے گئے اور دیگر دو تنصیبات پر 30 ٹوم ہاک میزائل سے حملہ کیا گیا۔

ایران کی جوہری تنصیبات پر خطرناک بم گرانے والے بی-2  بمبار طیارہ اور فردو پر گرائے گئے ایم او پی بم کتنے خطرناک ہیں اور اس کی تفصیلات درج ذیل ہے۔

بی-2 بمبار طیارہ

امریکی ایئرفورس کی ویب سائٹ کے مطابق بی-2 بمبار طیارے کو بی-2 اسپرٹ بھی کہا جاتا ہے، یہ ایک کثیرالمقاصد بمبار طیارہ ہے جو روایتی اور ایٹمی دونوں قسم کے ہتھیار لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے، امریکا کے بم کے پروگرام میں جدت  کا اہم سنگ میل ہے۔

یہ طیارہ جدید ٹیکنالوجی کے میدان میں ایک زبردست پیش رفت ہے اور بی-2 انتہائی طاقت ور ہتھیار کم وقت میں دنیا کے کسی بھی مقام تک پہنچانے کی صلاحیت رکھتا ہے یہاں تک ان جدید ان دفاعی نظام کو بھی پچھاڑ کر داخل ہوسکتا ہے جو اس سے قبل ناقابل تسخیر نظام سمجھے جاتے تھے۔

بی-2 کی تیاری کے بارے میں بتایا گیا کہ اس سے نارتھروپ گرومین نے امریکی فضائیہ کے لیے تیار کیا یہ اسٹیلتھ ٹیکنالوجی سے لیس ہے، جس کی مدد سے وہ دشمن کے ریڈار سسٹم میں نظر نہیں آتا اور خفیہ طریقے سے ایٹمی ہتھیار لے جانے اور اہداف تک پہنچنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

طیارے کی اسٹیلتھ صلاحیت اس سے بلندی پر اڑنے میں مدد فراہم کرتی ہے، اس کی رینج میں اضافہ اور سینسرز کے لیے بہتر فیلڈ آف ویو ملتا اور بغیر ری فیولنگ کے اس کی رینج تقریباً 6 ہزار ناٹیکل میل (9,600 کلومیٹر) ہے۔

ویب سائٹ کے مطابق پرواز کے دوران چھپے ہونے کی صلاحیت مختلف عوامل کے ذریعے ملتی ہے اور ان میں اس کا کم انفرا ریڈ، آواز، برقی، بصری اور ریڈار سگنیچر شامل ہیں، جس کی وجہ سے اس کا پیچھا کرنا اور اسے نشانہ بنانا انتہائی مشکل بن جاتا ہے، جبکہ اسٹیلتھ سے متعلق کئی معلومات تاحال خفیہ ہیں لیکن بی-2 میں استعمال ہونے والے کمپوزٹ مٹیریلز، خاص کوٹنگز اور فلائنگ ونگ ڈیزائن اس کی اسٹیلتھ خصوصیات میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

بی-2 اسپرٹ میں دو افراد پر مشتمل عملہ ہوتا ہے، پائلٹ بائیں جانب اور مشن کمانڈر دائیں جانب بیٹھتا ہے جبکہ بی-1 بی میں 4 افراد  اور بی-52 میں پانچ ارکان پر مشتمل عملہ ہوتا ہے۔

غیرملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق یہ امریکا کا واحد طیارہ ہے،  جو 30 ہزار پاؤنڈ وزنی جی بی یو-57 میسیو آرڈیننس پینیٹریٹر (ایم او پی) بم لے جا سکتا ہے، یہ بم زیر زمین انتہائی گہرائی میں موجود اہداف کو تباہ کرنے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔

فردو پر گرائے گئے ایم او پی بم

رپورٹ کے مطابق امریکا نے ایران کے خلاف مڈنائٹ ہیمر آپریشن میں فردو پر 12 ایم او پی بم گرانے کے لیے 6 بی-2 بمبار طیارے استعمال کیے، مزید ایک بی-2 نے نطنز پر دو بم گرائے۔

امریکی حکام نے تصدیق کی کہ یہ پہلا موقع تھا جب ایم او پی بم عملی جنگ میں استعمال کیا گیا۔

آپریشن کے بارے میں بتایا گیا کہ جب بی-2 طیارے بم گرائے رہے تھے، اسی دوران امریکی بحریہ کی آبدوزوں سے 30 ٹام ہاک لینڈ اٹیک میزائلز نطنز اور اصفہان میں جوہری مقامات پر داغے گئے، اسی طرح بی-2 کے علاوہ آپریشن میں  F-22 ریپٹر کی مدد بھی حاصل تھی۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایم او پی بم 30 ہزار پاؤنڈ وزنی کا حامل ہے جو امریکا کے روایتی ہتھیاروں میں سب سے بھاری بم ہے، اس کی لمبائی 20.5 فٹ ہے اور یہ جی پی ایس گائیڈنس سے لیس ہے تاکہ درست نشانہ لگایا جا سکے، یہ خطرناک بم 200 فٹ سے زائد موٹی کنکریٹ میں گھس سکتا ہے، اس کی یہی صلاحیت فردو جیسی جوہری تنصیبات کر متعدد ہتھیار پہنچانے کے قابل بناتا ہے جو زیرزمین ہیں۔

بی2 بمبار کا ڈیزائن

امریکی ہتھیاروں میں بی-2 کا ڈیزائن دوسروں سے الگ ہے، اس کا منفرد فلائنگ ونگ، جو بغیر فوزلاج یا دم کے ہے، اس کے ونگ اسپین کی چوڑائی 172 فٹ اور 69 فٹ لمبائی ہے، اس کی ساخت میں ریڈار جذب کرنے والے مٹیریلز اور زاویہ دار شکل  شامل ہے جو اس کی ریڈار سگنیچر کو بڑی حد تک کم کر دیتی ہے۔

امریکی فضائیہ کے مطابق اس کی ریڈار کراس سیکشن ایک چھوٹے پرندے کے برابر ہے، جس کی بدولت یہ اکثر دشمن کے ریڈار سے بچا رہتا ہے۔

 

رینج اور پرواز

رپورٹ کے مطابق بی-2 طیارہ چار جنرل الیکٹرک F118-GE-100 ٹربوفین انجنوں سے چلتا ہے اور ہائی سبسونک رفتار سے 50,000 فٹ کی بلندی تک پرواز کر سکتا ہے۔

ری فیولنگ کے بغیر اس کی رینج تقریباً 6 ہزار ناٹیکل میل ہے، جو فضائی ری فیولنگ سے 10 ہزار ناٹیکل میل تک اضافہ ہوسکتی ہے، اس صلاحیت کی بدولت امریکا سے براہ راست بین البراعظمی مشن شروع کرنے کی اجازت مل جاتی ہے، جیسا کہ ماضی میں افغانستان، عراق، لیبیا اور اب ایران میں آپریشنز میں دیکھا گیا ہے۔

بی2 بمبار کی تاریخ

امریکی فضائیہ کی ویب سائٹ کے مطابق پہلا بی-2 بمبار طیارہ 22 نومبر 1988 کو کیلیفورنیا میں پالم ڈیل کے ایئر فورس پلانٹ 42 کے ہینگر سے باہر نکال کر عوام کے سامنے پیش کیا گیا اور پہلی پرواز 17 جولائی 1989 کو ہوئی۔

بی-2 کے انجینئرنگ، مینوفیکچرنگ اور ترقیاتی ماڈلز کی پروازوں کی جانچ کا ذمہ ایڈورڈز ایئر فورس بیس، کیلیفورنیا میں موجود بی-2 کمبائنڈ ٹیسٹ فورس، ایئر فورس فلائٹ ٹیسٹ سینٹر کے سپرد ہے۔

بی-2 کا واحد آپریشنل اڈہ ریاست میسوی کے وائٹمین ایئر فورس بیس میں واقع ہے۔ پہلا طیارہ اسپرٹ میسوی 17 دسمبر 1993 کو وہاں پہنچایا گیا،  بی-2 کی ڈپو مینٹیننس ایئر فورس کے کنٹریکٹرز کے ذریعے کی جاتی ہے، جس کی نگرانی اوکلاہاما میں ٹنکر ایئر فورس بیس پر واقع اوکلاہاما سٹی ایئر لاجسٹکس سینٹر کرتا ہے۔

ویب سائٹ کے مطابق بی-2 کی جنگی صلاحیت کا عملی مظاہرہ آپریشن الائیڈ فورس میں ہوا، جس میں ابتدائی 8 ہفتوں میں سربیا کے 33 فیصد اہداف تباہ کیے تھے، یہ مشن وائٹمین بیس سے کوسوو تک نان اسٹاپ پرواز کر کے مکمل کیا گیا۔

اسی طرح آپریشن انڈیورنگ فریڈم کے دوران بی-2 نے وائٹمین سے افغانستان تک اور واپسی کی طویل ترین پروازوں میں سے ایک انجام دی، آپریشن عراقی فریڈم کے دوران بی-2 نے اپنی پہلی جنگی تعیناتی مکمل کی، جس میں اس نے فرنٹ لائن بیس سے 22 اور وائٹمین بیس سے 27 مشنز اڑا کر 1.5 ملین پاؤنڈ سے زائد ہتھیار گرائے، دسمبر 2003 میں بی-2 کو مکمل آپریشنل اسٹیٹس حاصل ہوا اور یکم فروری 2009 کو امریکی فضائیہ کے نئے کمانڈ ایئر فورس گلوبل اسٹرائیک کمانڈ نے بی-2 کی ذمہ داری ایئر کومبیٹ کمانڈ سے حاصل کی۔

جب یہ بمبار طیارہ عوام کے سامنے لایا گیا تو اس وقت دنیا میں سرد جنگ اپنے عروج پر تھی تاہم رپورٹ کے مطابق سوویت یونین کے خاتمے کے بعد اس کی پیداوار محدود کر دی گئی، 132 طیاروں کی منصوبہ بندی کے باوجود صرف 21 تیار کیے گئے۔

غیرملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق بی-2 بمبار طیارے اب تک کے مہنگے فوجی طیارے ہیں اور فی یونٹ 2.1 ارب ڈالر کی لاگت آتی ہے اور ایران کے خلاف آپریشن میں اس بمبار طیارے کی اسٹریٹجک صلاحیت واضح ہوئی ہے۔

امریکا نے ایران کے سب سے محفوظ سمجھنے جانے والے زیرزمین ایٹمی پلانٹس میں سے ایک فردو پر 6 بنکر بسٹر بم استعمال کیے گئے، جو اس طیارے کی محفوظ اور اہم ترین اہداف کو نشانہ بنانے کی منفرد صلاحیت کو ظاہر کرتا ہے۔

امریکی بی-2 بمبار طیارہ روایتی مشنوں کے علاوہ ایٹمی دفاعی حکمت عملی کا بھی حصہ ہے، یہ 16 B83 تک نیوکلیئر بم لے جا سکتا ہے اور یوں یہ امریکی جوہری طاقت کا ایک کلیدی جزو بن چکا ہے۔



مقالات ذات صلة

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

الأكثر شهرة

احدث التعليقات