32 C
Lahore
Sunday, June 22, 2025
ہومغزہ لہو لہوامریکا نے ایرانی جوہری مرکز فردو کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھنے...

امریکا نے ایرانی جوہری مرکز فردو کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھنے والا بی-2 بمبار روانہ کردیا، رپورٹ



واشنگٹن:

اسرائیلی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکا نے ایران کی زیرزمین جوہری تنصیب کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھنے والی جوہری تنصیب کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھنے والے دو سے چار کے درمیان بی-2 اسٹیلتھ بمبار بحرالکاہل کی طرف روانہ کردیا ہے۔

اسرائیلی اخبار روزنامہ ہیرٹز نے رپورٹ میں اسرائیل کے سینئر فوجی عہدیدار کے حوالے سے دعویٰ کیا کہ ایران کے شہر قم کے قریب پہاڑی علاقے میں زیرزمین قائم جوہری تنصیب فردو کو پہلے ہی ہدف قرار دیا گیا ہے اور اگر ہمیں کارروائی کی اجازت دے دی گئی تو ہم عمل درآمد کریں گے۔

ترک خبرا یجنسی انادولو نے اسرائیلی اخبار کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ امریکی بی-2 بمبار ریاست میسوری میں وائٹ مین ایئرفورس بیس سے روانہ کردیے گئے ہیں اور مشرقی بحرالکاہل میں  مائیکرونیشیا میں امریکی حدود میں واقع گوام میں امریکی اسٹریٹجک بیس کی طرف رواں دواں ہیں۔

اس ضمن میں بتایا گیا کہ یہ واضح نہیں ہے کہ بی-2 بمبار ایران سے تقریباً 3500 کلومیٹر دور واقع امریکی اہم بیس ڈیاگو گارشیا کی طرف سفر جاری رکھیں گے یا نہیں۔

اسرائیلی اخبار نے ایرانی جوہری تنصیب فردو کو نشانہ بنانے کے حوالے سے تین ممکنہ پہلوؤں کو اجاگر کیا ہے، جس میں سے ایک تو یہ ہے کہ امریکا براہ راست خود ایم او اے بی یا میسیو آرڈیننس ایئربلاسٹ جیسے تباہ کن بم کا استعمال کرتے ہوئے فضائی کارروائی کرے، جس کا وزن کا 13 سے 14 ٹن ہوتا ہے اور اس کو اسٹریٹجک بمبار گراتے ہیں۔

دوسرا پہلو یہ ہے کہ امریکا کے فراہم کردہ طیاروں کو استعمال کرتے ہوئے اسرائیل کارروائی کرے تاہم اس امکان کو ابھی زیربحث تصور نہیں کیا جا رہا ہے۔

تیسرا پہلو یہ ہے کہ اسرائیلی ایئرفورس یک طرفہ کارروائی کرے تو تمام دستیاب فضائی ہتھیار بشمول اسٹیلتھ فائٹرز اور طویل رینج کے طیاروں کا استعمال کرے۔

اسرائیلی اخبار نے بتایا ہے کہ اس طرح کے مباحث میں پیدا ہونے والی ہنگامی صورت میں حالیہ دنوں میں اضافہ ہوگیا ہے۔

خیال رہے کہ فردو کو ایران کے محفوظ ترین جوہری تنصیبات میں سے ایک قرار دیا جاتا ہے، جو 80 سے 90 میٹر(262 سے 295 فٹ) زیر زمین ہے، اسی گہرائی اور تکینیکی پیچیدگیوں کی وجہ سے عسکری ماہرین میں بحث جاری ہے کہ آیا اس جوہری تنصیب کو مکمل طور پر تباہ کیا جاسکتا ہے یہاں تک کہ یہ بھی واضح نہیں ہے کہ امریکا کے اہم روایتی بم بھی اس کو تباہ کر پائیں گے یا نہیں۔

قبل ازیں ایک اور اسرائیلی اخبار ماریو نے رپورٹ کیا تھا کہ اسرائیلی عہدیدار واشنگٹن کی اجازت کا انتظار کیے بغیر فردو ممکنہ حملے کے لیے تیاری کر رہے ہیں۔

واضح رہے کہ مشرق وسطیٰ میں کشیدگی 13 جون کو اس وقت شروع ہوئی جب اسرائیل نے اچانک ایران حملے کردیے، جس میں فوجی مراکز اور جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا، جس کے جواب میں ایران نے بھی اسرائیل پر بھرپور حملے کیے۔

اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ ایران پر حملوں کے بعد ہونے جوابی حملوں میں اسرائیل میں اب تک 25 افراد مارے گئے ہیں اور سیکڑوں زخمی ہیں۔

دوسری جانب ایرانی حکام کے مطابق اسرائیل کے حملوں میں اب تک 430 افراد شہید ہوئے ہیں اور 3 ہزار 500 سے زائد زخمی ہوگئے ہیں



مقالات ذات صلة

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

الأكثر شهرة

احدث التعليقات