34 C
Lahore
Friday, June 20, 2025
ہومغزہ لہو لہوسینیٹ کمیٹی نے پبلک فنانس منیجمنٹ ترمیمی ایکٹ کی منظوری دے دی

سینیٹ کمیٹی نے پبلک فنانس منیجمنٹ ترمیمی ایکٹ کی منظوری دے دی



اسلام آباد:

قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے پبلک فنانس منیجمنٹ ترمیمی ایکٹ کی منظوری دے دی، کمیٹی نے خودمختار سرکاری اداروں کو سرپلس منافع قومی خزانے میں جمع کرانے کا قانون منظور کر لیا۔

سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس ہوا۔ سینیٹر انوشہ رحمان نے پبلک فنانس منیجمنٹ ایکٹ میں ترامیم پیش کیں۔

سینیٹر انوشہ رحمان نے کہا کہ خود مختار اداروں کو سرپلس منافع قومی خزانے میں جمع کرانے کا پابند کیا جائے، خود مختار اداروں کو اضافی کیش اپنے پاس جمع کرنے کی ضرورت نہیں۔ پبلک فنانس منیجمنٹ ایکٹ پر فوری طور پر عمل درآمد کیا جائے اور آڈیٹر جنرل کو خودمختار اداروں کے آڈٹ کا اختیار دیا جائے۔

وزارت خزانہ نے کہا کہ خود مختار ادارے سرپلس منافع نان ٹیکس کی مد میں قومی خزانے میں جمع کرانے کے پابند ہوں گے، سرکاری اداروں کو پینشن یا پراویڈنٹ فنڈ سے سرمایہ کاری کی اجازت دی جائے اور اگر سرمایہ کاری کر سکیں گے تو پینشن فنڈ میں پیسے جمع کروا سکیں گے۔

سینیٹر انوشہ رحمان نے کہا کہ خود مختار اداروں کی گرانٹس کو بھی اداروں کی آمدن میں شامل کیا جائے، کمپنیز اور خودمختار اداروں کو پبلک فنانس منیجمنٹ ایکٹ کا حصہ بنایا جائے، خود مختار اداروں کو سرمایہ کاری کی اجازت نہیں دی جا سکتی ہے۔

انہوں نے تجویز دی کہ پبلک فنانس منیجمنٹ ایکٹ میں ٹرانزیشن پیریڈ کی شق کو ختم کیا جائے اور سیکشن 42 کو ایس او ای ایکٹ سے نکال کر پبلک فنانس منیجمنٹ ایکٹ کا حصہ بنایا جائے۔ نادرا نے نادرا ٹیکنالوجیز کے نام سے کمپنی بنا لی ہے، نادرا ٹیکنالوجیز اپنی آمدن قومی خزانے میں جمع نہیں کر رہی۔

وزارت خزانہ حکام نے بتایا کہ پورٹ قاسم اتھارٹی کے پاس سب سے زیادہ پیسہ ہے اور وہ قومی خزانے میں جمع نہیں کرواتے۔

گاڑیوں کے خریداروں کے لیے بڑی خبر

وزارت تجارت حکام نے بتایا کہ ستمبر 2025 سے استعمال شدہ گاڑیوں کی کمرشل درآمد کی اجازت کی تجویز ہے، پانچ سال پرانی گاڑیوں کی کمرشل امپورٹ کی اجازت دی جائے گی۔

حکام وزارت تجارت نے مزید بتایا کہ پرانی گاڑیوں کی درآمد پر اضافی ٹیکسز اور ڈیوٹیز لگائی جائیں گی۔ پہلے سال پرانی گاڑیوں پر 40 فیصد ٹیکسز اور ڈیوٹیز لگائی جائیں گی جبکہ پرانی گاڑیوں پر اگلے چار سال میں مرحلہ وار ٹیکسز ختم کیے جائیں گے۔

وزارت تجارت نے بتایا کہ چار سال میں پرانی گاڑیوں پر اضافی ٹیکسز ختم کر دیے جائیں گے، 2026 میں پانچ سال سے زیادہ پرانی گاڑیوں کی درآمد کی اجازت دی جائے گی۔

سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ بیگیج اسکیم کے تحت بھی پانچ سال پرانی گاڑیوں کی درآمد کی اجازت دی جائے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ مقامی کار مینوفیکچررز کو طویل عرصے سے تحفظ دیا گیا ہے۔



مقالات ذات صلة

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

الأكثر شهرة

احدث التعليقات