33 C
Lahore
Friday, June 20, 2025
ہومغزہ لہو لہوایران کے خلاف اسرائیلی جارحیت

ایران کے خلاف اسرائیلی جارحیت


دو سال سے قریب عرصہ گزرگیا، اسرائیل فلسطینیوں پر اپنی جبری ریاستی دہشت گردی کے ذریعے آگ و خون کے گولے برسا رہا ہے۔ 50 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں اور ہزاروں زخمی حالت میں اسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔ اسرائیل کی بربریت، سفاکی اور جارحیت کا یہ عالم ہے کہ وہ اسپتالوں، اسکولوں، پناہ گاہوں اور رہائشی بستیوں پر بھی بمباری کرنے سے گریز نہیں کرتا۔ نہ ہی خوراک اور دیگر امدادی سامان غزہ کے متاثرین تک پہنچنے دیتا ہے نتیجتاً بھوک اور پیاس سے مظلوم فلسطینی اپنی جان کی بازی ہار رہے ہیں۔

اقوام متحدہ سے لے کر یورپی ممالک اور مسلم حکمرانوں تک کہیں سے کوئی ایسا موثر، ٹھوس اور بھرپور اقدام اب تک سامنے نہیں آیا کہ جو نیتن یاہو کی درندگی اور خوں ریزی کے آگے بند باندھ کر مظلوم، بے قصور اور نہتے فلسطینیوں کو اسرائیل کے بے رحمانہ مظالم سے نجات دلا سکے۔ بالخصوص 57 مسلم ملکوں کی قیادت کی مجرمانہ خاموشی، بے حسی، سنگ دلی اور مفاد پرستی نے صیہونی قوت کے حوصلوں کو مزید بلند کر دیا ہے اور وہ ایک قدم آگے بڑھتے ہوئے اب مسلم ملک ایران پر بھی حملہ آور ہو گیا ہے۔

 ہر ملک کو اپنے دفاع کا پورا حق حاصل ہے۔ اقوام متحدہ کے چارٹر اور عالمی قوانین کے مطابق کسی ملک کی آزادی، خود مختاری اور قومی سلامتی کو سبوتاژ کرنے کی اجازت نہیں ہے لیکن اسرائیل نے تمام عالمی قوانین کو پس پشت ڈال کر ایران پر حملہ کیا اور یہ بودا و بے بنیاد جواز گھڑا کہ ایران جوہری صلاحیت حاصل کر رہا ہے جسے وہ اسرائیل کے خلاف استعمال کر سکتا ہے۔

اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ ایران کی جنگی صلاحیت کے خاتمے تک جنگ جاری رہے گی۔ اسرائیل نے 13 جون کی صبح ایران پر اپنے پہلے حملے میں اعلیٰ ایرانی فوجی قیادت اور معروف و کہنہ مشق سائنس دانوں کو شہید کر دیا۔ ایران کے سپریم لیڈر علی خامنہ ای نے اپنے دو ٹوک پیغام میں واضح طور پرکہا کہ ایران اپنے ایک ایک شہید کا بدلہ لے گا۔ جوابی حملے میں ایران نے درجنوں میزائل اور ڈرونز حملے کرکے اسرائیل کے اہم اہداف کو نشانہ بنایا۔ تادم تحریر ایران اور اسرائیل دونوں جانب سے ایک دوسرے پر حملے کیے جا رہے ہیں اور ایک دوسرے کی اہم تنصیبات کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بظاہر یہ کہہ رہے ہیں کہ ایران پر حملے میں امریکا کا کوئی کردار نہیں لیکن ایک دنیا جانتی ہے کہ امریکی پشت پناہی کے بغیر اسرائیل ایک قدم آگے نہیں بڑھا سکتا۔ امریکا خود ایران کے ساتھ ایٹمی پروگرام کے حوالے سے مسقط میں مذاکرات کر رہا تھا جو آخری مراحل میں تھے۔ اسرائیل کو مذاکرات کے خاتمے اور اس کے حتمی نتیجے کا انتظار کرنا چاہیے تھا۔ ڈونلڈ ٹرمپ چاہتے تو اسرائیل کو ایران پر حملے سے روک سکتے تھے۔ جیساکہ اب وہ کہہ رہے ہیں کہ میں اسرائیل ایران میں بھی پاک بھارت جیسا امن معاہدہ کرا سکتا ہوں۔

اس ضمن میں انھوں نے روسی صدر پیوٹن کی ثالثی کو بھی تسلیم کرنے کی حامی بھر لی ہے۔ درحقیقت اسرائیل اور امریکا کو یہ توقع ہرگز نہ تھی کہ ایران اس قدر شدت اور بھرپور طریقے سے اتنا سخت جواب دے گا اور اسرائیل دھماکوں سے گونج اٹھے گا اور اس کی اہم تنصیبات کو ایرانی میزائل ہدف بنا کر حد درجہ نقصان پہنچا سکیں گے جیساکہ ایرانی قیادت نے انتباہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل کا کوئی کونہ رہنے کے قابل نہیں چھوڑیں گے۔ ایرانی فوج نے اسرائیلی آباد کاروں کو خبردار کیا ہے کہ وہ مقبوضہ علاقے فوری طور پر خالی کر دیں۔

 ایران کے فوری، بھرپور، سخت اور غیر متوقع جواب اور امکانی شدید حملوں کے خوف ناک انجام کے پیش نظر بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی طرح نیتن یاہو امریکا سے جنگ بندی کی اپیلیں کر رہا ہے۔ اسے اندازہ ہوگیا ہے کہ مسلم ممالک میں ایران اور پاکستان دو ایسی قوتیں ہیں کہ جنھیں زیر نہیں کیا جا سکتا۔

حالیہ پاک بھارت جنگ میں پاکستان کی جنگی صلاحیت و برتری اور بھارت کے عبرت ناک انجام کے بعد اسرائیل پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے دیکھنے کی جرأت بھی نہیں کرے گا۔ صدر زرداری، وزیر اعظم شہباز شریف نے ایران پر اسرائیلی حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے خطے کے امن کے لیے خطرہ قرار دیا ہے۔ چین، روس، برطانیہ، فرانس، سعودی عرب اور دیگر مسلم ممالک نے ایران پر اسرائیلی جارحیت کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔

صورت حال کی نزاکت، سنگینی اور مشرق وسطیٰ میں امن کے لیے ضروری ہے کہ ایران اسرائیل جنگ رکوانے اور فلسطینیوں پر صیہونی مظالم کے خاتمے کے لیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنا مثبت ثالثی کردار ادا کریں۔ او آئی سی کا ہنگامی اجلاس فوراً بلایا جائے، مسلم حکمران اپنے مفادات کو بالائے طاق رکھ کر مظلوم فلسطینیوں کی آواز سنیں۔ ایران کے خلاف جارحیت اور فلسطینیوں پر مظالم بند کروانے میں اسرائیل کے خلاف متحد و منظم ہو کر ٹھوس عملی اقدامات اٹھائیں۔



مقالات ذات صلة

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

الأكثر شهرة

احدث التعليقات