پاکستان نے سرکاری بانڈز کی نیلامی کے ذریعے 1.2 ٹریلین روپے سے زائد رقم کامیابی سے حاصل کر لی ہے۔
پاکستان نے یہ رقم پہلی بار 15سالہ زیرو کوپن بانڈ متعارف کروا کر حاصل کی جسے سرمایہ کاروں کی جانب سے بھرپور پذیرائی ملی اور اس کے ذریعے 47 ارب روپے سے زائد جمع کیے گئے۔
اس نئے بانڈ پر ہر سال منافع ادا نہیں کرنا ہوتا بلکہ سرمایہ کاروں کو 15 سال کے بعد ایک یکمشت رقم ادا کی جاتی ہے، اس سے حکومت کو قلیل مدتی قرض واپسی کے دباؤ سے نجات ملتی ہے۔
وزارتِ خزانہ کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق وزیرِ خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا کہ 15 سالہ زیرو کوپن بانڈز کا تاریخی اجرا اور 1.2 ٹریلین روپے سے زائد رقم کا کامیاب حصول پاکستان کے مالیاتی نظام کو مضبوط اور مستحکم بنانے کی جانب ایک اہم پیش رفت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم قرض لینے کے نئے، اسمارٹ طریقے متعارف کروا رہے ہیں جو خطرات کو کم کرتے ہیں اور سرمایہ کاروں کو مزید متبادل فراہم کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارا مقصد ہے کہ عوامی قرضے کو ذمہ داری سے منظم کیا جائے، اسلامی مالیات کو فروغ دیا جائے اور طویل مدتی سرمایہ کاری کو معیشت کی ترقی کےلیے راغب کیا جائے، یہ اقدام حکومت کی وسیع تر حکمتِ عملی کا حصہ ہے جس کا مقصد قرضوں کے خطرات کم کرنا، ادائیگی کی مدت کو بڑھانا اور اسلامی و طویل مدتی مالیاتی مصنوعات کو فروغ دینا ہے، دیگر سرکاری بانڈز کی منافع بخش شرح میں کمی بھی دیکھی گئی ہے جو اس بات کا اشارہ ہے کہ مالیاتی منڈیوں میں افراطِ زر میں کمی اور شرحِ سود میں ممکنہ کمی کی امید پیدا ہو رہی ہے۔
سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا کہ پاکستان کے اندرونی قرضے اب زیادہ مستحکم ہو رہے ہیں، مقامی قرضوں کی اوسط واپسی مدت گزشتہ سال 2.7 سال تھی جو اب بڑھ کر 3.75 سال ہو گئی ہے، اس سے حکومت پر قرضوں کی فوری واپسی کا دباؤ کم ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اب صرف بینک ہی نہیں بلکہ پینشن فنڈز اور انشورنس کمپنیاں بھی سرکاری بانڈز میں سرمایہ کاری کر رہی ہیں جس سے مالیاتی خطرات کم ہیں اور مقامی سرمایہ کاروں کی بنیاد وسیع ہوتی ہے۔