چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) راشد لنگڑیال کا کہنا ہے کہ سیلز ٹیکس کے تحت نان رجسٹرڈ شخص بینک اکاؤنٹ نہیں چلا سکے گا۔
یہ بات انہوں نے نوید قمر کی زیرِ صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں بتائی ہے جہاں سیلز ٹیکس میں نان رجسٹرڈ کو زبردستی رجسٹرڈ کرنے کا معاملہ زیرِ بحث آیا۔
چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے کہا کہ ہمارے کمشنرز نان رجسٹرڈ کو رجسٹریشن کا کہیں گے، جو بھی بندہ رجسٹر نہیں ہوگا اس کا اکاؤنٹ بند کر دیا جائے گا، جب وہ رجسٹر ہو گا تو 2 دن میں اکاؤنٹ بحال کر دیا جائے گا، نان رجسٹرڈ کاروبار کی شناخت کی جائے گی، سب سے پہلے نان رجسٹرڈ افراد کو رجسٹریشن کے لیے نوٹس ملے گا، جو بندہ فیکٹری چلا رہا ہے، سیلز بھی کر رہا ہے اسے رجسٹرڈ ہونا چاہیے۔
نوید قمر نے سوال کیا کہ اس عمل کا نفاذ کیسے ہوگا؟ کیسے پتہ چلے گا کہ فلاں رجسٹرڈ نہیں؟
ایف بی آر حکام نے جواب دیا کہ کچھ لوگ انکم ٹیکس میں رجسٹرڈ ہیں لیکن سیلز ٹیکس میں نہیں، کئی لوگوں کا انڈسٹریل میٹر لگا ہوا ہے لیکن سیلز ٹیکس میں رجسٹرڈ نہیں، ہم اپنے ریکارڈ میں دیکھ کر شناخت کر کے ایسے لوگوں کو نوٹس بھیجیں گے، کراچی میں کئی فیکٹریاں سیلز ٹیکس میں رجسٹرڈ نہیں ہیں۔
چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے کہا کہ سیلز ٹیکس کے تحت نان رجسٹرڈ شخص بینک اکاؤنٹ نہیں چلا سکے گا، سیلز ٹیکس میں رجسٹر نہ ہونے والے شخص کو پہلے نوٹس بھیجا جائے گا، نان رجسٹرڈ شخص کا بینک اکاؤنٹ رجسٹر ہونے کے بعد قابلِ استعمال ہو گا، نان رجسٹرڈ ٹیئر ون ریٹیلرز کا بجلی اور گیس کا کنکشن کاٹ دیا جائے گا۔
چیئرمین کمیٹی نوید قمر نے سوال کیا کہ آپ کو کیسے پتہ چلے گا کہ یہ شخص سیلز ٹیکس ادا نہیں کر رہا؟
ایف بی آر حکام نے بتایا کہ انکم ٹیکس دینے والے کاروبار سیلز ٹیکس رجسٹریشن کے اہل ہیں ان کی انکم کو دیکھا جائے گا، سیلز، سپلائی اور کاروبار کے حجم کے اندازے سے رجسٹر نہ ہونے والے کے خلاف کارروائی ہو گی۔
اس موقع پر ممبر کمیٹی جاوید حنیف نے ایف بی آر کی تجویز 14 اے سی کی حمایت کر دی۔
چیئرمین کمیٹی نوید قمر نے کہا کہ یہ نہ ہو کہ قانون بنایا جائے اور گلے میں کسی اور کے پھندا ڈالا جائے۔
چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے کہا کہ جو لوگ ٹیکس نیٹ میں آتے ہیں وہ فائلنگ نہیں کرتے، سیلز ٹیکس میں ایک تہائی مینیو فیکچررز بھی رجسٹرڈ نہیں ہیں، جو سیلز ٹیکس میں رجسٹرڈ ہیں وہ انڈر فائلنگ کرتے ہیں۔
شرمیلا فاروقی نے کہا کہ قانون میں سزائیں ہیں اور ان کا کوئی فائدہ نہیں، مزید قانون سخت کر رہے ہیں، سزائیں بڑھانے سے بہتر ہے، ٹیکس دہندہ کو مراعات دیں، ٹیکس نیٹ بھی بڑھے گا، لوگ رجسٹر ہوں گے، ٹیکس ریٹ کو کم کریں۔
وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ ٹیکس چھوٹ اور ایمنسٹیز اب نہیں دی جائیں گی، ٹیکس چھوٹ اور ایمنسٹیز کا دور گزر چکا، لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لانا ہے اور اس پر پراسس جاری ہے۔
اس موقع پر چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے نان رجسٹرڈ کا اکاؤنٹ بند کرکے 2 دن بعد بحال کرنے کی تجویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ پہلی بار بینک اکاؤنٹ بند کر کے 2 دن بعد بحال کر دیں گے، اس طرح 3 بار اکاؤنٹ بند کر کے بحال کر دیا جائے گا۔
چیئرمین کمیٹی سید نوید قمر نے تجویز کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ یہ تجویز مناسب ہے، اس پر باقاعدہ کام کر کے آئیں۔