31 C
Lahore
Thursday, June 19, 2025
ہومبین الاقوامی خبریںایرانی حکومت کا خاتمہ ہوتا ہے تو اقتدار کیلئے میدان میں کون...

ایرانی حکومت کا خاتمہ ہوتا ہے تو اقتدار کیلئے میدان میں کون ہوگا؟


ایران پر امریکی حمایت سے جاری اسرائیلی حملوں کے تناظر میں تہران میں رجیم چینج کی باتیں بھی کی جارہی ہیں۔ اس صورتِ حال میں سب سے اہم سوال یہ سامنے آرہا ہے کہ اگر ایران میں موجودہ حکومت کا خاتمہ ہوتا ہے تو اقتدار کے لیے میدان میں کون کون ہوگا؟ 

ایران میں اسرائیلی حملوں کے بعد معاشی بحران، ممکنہ عوامی احتجاج اور بڑھتے عالمی دباؤ کے پیش نظر ایک اہم سوال سامنے آ رہا ہے کہ اگر تہران میں رجیم چینج ہوتا ہے تو اقتدار کے لیے میدان میں کون ہوگا؟

امریکا، اسرائیل اور یورپی طاقتیں کئی برسوں سے ایران میں تبدیلی کی راہ ہموار کرنے کی کوشش کر رہی ہیں جس میں انہیں مختلف سیاسی، لسانی اور نسلی گروہوں کی حمایت حاصل ہے ۔

اس منظر نامے میں سب سے نمایاں نام ہے شہزادہ رضا پہلوی کا۔ وہ ایران کے سابق شاہ محمد رضا پہلوی کے بیٹے ہیں ۔

شہزادہ رضا پہلوی خود کو ایک سیکولر اور جمہوری ایران کا علمبردار قرار دیتے ہیں۔ وہ امریکہ میں مقیم ہیں اور حالیہ برسوں میں اسرائیلی اور امریکی لابی کی جانب سے انہیں کھلی حمایت حاصل ہوئی ہے۔ کئی یورپی تھنک ٹینکس اور ایرانی ڈائی اسپورا تنظیمیں بھی رضا پہلوی کے ساتھ جڑی ہوئی ہیں۔

دوسرا بڑا دھڑا ہے مجاہدین خلق (ایم ای کے) جس کی قیادت مریم رجوی کررہی ہیں۔ ماضی میں عسکری کارروائیوں کے حوالے سے متنازع جانی جانے والی یہ تنظیم آج کل ایک منظم سیاسی و سفارتی مہم چلا رہی ہے۔ امریکہ اور یورپ میں انہیں خاصی لابی سپورٹ حاصل ہے، تاہم ایران کے اندر عوامی مقبولیت محدود ہے۔

اسی صف میں شامل ایک اور اہم دھڑا ہے کانسٹیٹیوشنلسٹ پارٹی آف ایران جو شاہی نظام کی آئینی بحالی کے حق میں سرگرم ہے۔ اس پارٹی کی قیادت روش زند کر رہے ہیں اور یہ زیادہ تر رضا پہلوی کے ہم خیال حلقوں میں شمار ہوتی ہے۔ تاہم ایران کے اندر اس گروہ کی سیاسی اثر پذیری محدود ہے، البتہ یورپی ایرانی حلقوں میں اس کے کچھ فعال مراکز موجود ہیں۔

ایران کی نسلی اقلیتوں میں کرد، بلوچ اور عرب گروہ بھی ہیں جن میں کردستان فری لائف پارٹی (PJAK) اور بلوچستان راجی زرمکاران (بی آر زیڈ) بھی شامل ہیں، یہ گروہ اپنے اپنے علاقوں میں طاقتور مزاحمتی نیٹ ورکس رکھتے ہیں، اگرچہ ان گروہوں کو کھلم کھلا عالمی حمایت حاصل نہیں، مگر خفیہ طور پر یہ اسرائیلی اور مغربی تھنک ٹینکس کے ریڈار پر ہیں۔

نئی نسل کی ابھرتی تحاریک زن، زندگی اور آزادی، ایران کے شہروں میں عوامی مزاحمت بن چکی ہیں اگرچہ یہ تینوں تحاریک قیادت سے محروم ہیں مگر ایرانی تارکین وطن سے لے کر یورپی دارالحکومتوں تک انہیں اخلاقی اور سفارتی حمایت مل رہی ہے۔



مقالات ذات صلة

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

الأكثر شهرة

احدث التعليقات