سائنسدانوں نے امریکی مغربی ساحل کے قریب سمندر کی گہرائیوں میں 3 نئی اور انوکھی مکڑیوں کی اقسام دریافت کی ہیں، جو حیران کن طور پر میتھین گیس پر پلتی ہیں، یہ وہی گیس ہے جو زمین کے ماحول کےلیے خطرناک سمجھی جاتی ہے۔
یہ نئی دریافت شدہ مکڑیاں ایک انوکھے حیاتیاتی اتحاد (symbiosis) کا حصہ ہیں، ان کے جسموں پر خاص قسم کا بیکٹیریا ہے جو میتھین اور آکسیجن کو چینی اور چربی میں تبدیل کر کے مکڑیوں کو خوراک مہیا کرتا ہے۔
محقق پروفیسر شانا گوفریڈی کے مطابق جیسے ہم ناشتے میں انڈے کھاتے ہیں، یہ مکڑیاں اپنے جسم پر موجود بیکٹیریا کو چرتی ہیں اور انہیں ہی اپنی خوراک بناتی ہیں۔
ان نئی مکڑیوں کا تعلق Sericosura نسل سے ہے اور ان کی خاص بات یہ ہے کہ ان کے پاس شکار پکڑنے والے دانت یا پنجے نہیں ہوتے۔
عام سمندری مکڑیاں عام طور پر نرم جسم والے سمندری مخلوق جیسے جیلی فش کا شکار کرتی ہیں لیکن یہ نئی نسل کی مکڑیاں ایک غیر روایتی غذائی حکمتِ عملی اپناتی ہیں۔
جرمنی کی میگز پلانک انسٹیٹیوٹ سے تعلق رکھنے والی ماہرِ حیاتیات نکول ڈبیلیئر کے مطابق سورج کی روشنی کے بغیر بھی سمندری حیات نے زندہ رہنے کے لیے کیمیائی توانائی پر انحصار سیکھ لیا ہے، جب سمندری مخلوق مر کر تہہ میں دفن ہوتی ہے تو ان کی گلنے سڑنے سے میتھین گیس نکلتی ہے یہی گیس ان بیکٹیریا کی خوراک بنتی ہے۔